وہ جو شاعر تھا، چُپ
سا رہتا تھا
بہکی بہکی سی باتیں
کرتا تھا
آنکھیں کانوں پہ رکھ
کے
... سُنتا تھا...
گونگی خاموشیوں کی آوازیں!
جمع کرتا تھا.
چاند کے سائے
اور گیلی سی نوُر کی
بوُندیں
روُکھے روُکھے سےرات
کے پتے
لوک میں بھر کے
کھڑکھڑاتا تھا
وقت کے اس گھنیرے جنگل
میں
کچے پکے سے لمحے چُنتا
تھا.
#ھاں_وہی
وہ عجیب سا شاعر
رات کو اُٹھ کے کہنیوں
کے بَل
چاند کی ٹھوڑی چوُما
کرتا تھا
چاند سے گِر کے مر گیا
ھے وہ
اور،، لوگ کہتے ھیں
#خودکشی_کی _ھے...
No comments:
Post a Comment