کچھ پلوں کے لیے ہی سہی۔۔،
کچھ خیال ہمیں اچھے لگتے ہیں۔۔
وہ حقیقت نہ بھی ہو مگر ۔۔۔،
جو ہیں گمان اچھے لگتے ہیں۔۔
چاہے جگہ اپنی انکے دل میں باقی نہ بھی ہومگر ۔۔،
وقتی احساس کبھی ان پہ چھانے کے اچھے لگتے ہیں۔
جو باتوں کے پہاڑ سر نہ ہوتے تھے کبھی۔۔
ابھی خاموشیوں کے ہیں سوال مگر اچھے لگتے ہیں۔۔
یہی سوچ کے کبھی انکی کتاب کے
عنوان صرف ہم ہی تھے ۔۔،
آج وہ ہیں بیزار اور انکی راہیں فرار سب اچھے لگتے ہیں ۔۔
کبھی تو بہت خاص صرف ہم ہی تھے انکے۔۔،
ہم سے رابطوں کے جو تھے سارے بہانے اچھے لگتے ہیں ۔۔
اب تو ہم ہیں تنہائی میں خود سے باتیں کرتے پھرتے۔۔
بس انہیں ساری باتوں پہ آج مسکراتے ہم،
اچھے لگتے ہیں۔۔
No comments:
Post a Comment