دیکھ اے عمر رواں خواہشیں رہ جائیں گی اور تم گزر جاؤ گی چپکے سے
🍁
وقت اور حالات اجازت نہیں دیتے ورنہ ؛ ہم تم سے کہتے کہ چلو آؤ
کسی برف سے ڈھکے پہاڑ کے دامن میں زرد پتوں سے ڈھکے کسی بینچ پر
بیٹھ کر چاۓ پیتے ہیں۔تم اپنے سکھ کی بات کرنا ہم اپنے دکھ سنائیں گے
اس وقت کے ڈوبتے سورج کو ہم تیرے نام کریں کبھی وقت ملے تو ہم ان لمحوں کو زنجیر کریں
🥀💔
No comments:
Post a Comment