Welcome to my blog!

Meet the Author

Blessed with the best _ Alhumdulillah!a million times for every blessing in my life.

Looking for something?

Subscribe to this blog!

Receive the latest posts by email. Just enter your email below if you want to subscribe!

Tuesday, August 18, 2020

انسان کی دسترس میں چاہے لاکھ نعمتیں ہوں

انسان کی دسترس میں چاہے لاکھ نعمتیں ہوں.
 ایک ادھوری خواہش سب کی اہمیت گھٹا دیتی ہے. 
کتنا نادان ہے انسان. 
ایک لاحاصل کی امید پر کتنے حاصل ٹھکرا دیتا ہے۔



ہمـــارے مسئلــے اور ہمــاری پــریشــانیــاں بھــی راز ہــی ہـوتــی ہیـں

⁦⁩ ہمـــارے مسئلــے اور ہمــاری پــریشــانیــاں 
بھــی راز ہــی ہـوتــی ہیــں۔ ان کا دوســروں کــے 
ســامنــے اشتــہار نہیـــں لــگاتــے۔ جــو انســان اپنــے 
آنســو دوســروں ســے صــافـــ کــرواتــا ہــے وہ خــود
 کــو بــے عــزتــــ کــردیتــا ہــے۔ اور جــو اپنـــے آنســو خــود صــافـــ کـــرتـــا ہـــے وہ پہلـــے ســـے بھـــی ذیـــادہ مضــبوط بــن جـــاتـــا ہـــــے۔ ⁦


مجھے بارش نہیں پسند ،

مجھے بارش نہیں پسند ، مگر مجھے اچھا لگتا ہے جب میں گھر سے باہر کہیں نکلتا ہوں اور بادل یوں میرے ہاتھ میں سے گزرنے لگتے ہیں ... بس مجھے یوں بادلوں کو چھُولینے کی کوشش کرنا اچھا لگتا ہے ... اچھا لگتا ہے جب سامنے سے بادل آ رہا ہو اور میں ہاتھ بڑھا کر اسے پکڑ لوں اور مُٹھی کھولنے پر میرا ہاتھ خالی ہو ۔



معیار یہ نہیں ہے۔۔کہ آپ کو کتنے لوگ پسند کرتے ہیں۔


معیار یہ نہیں ہے۔۔کہ آپ کو کتنے لوگ پسند کرتے ہیں۔۔۔
بلکہ
معیار تو یہ ہے کہ  کس طرح کے لوگ آپکو پسند کرتے ہیں
ہجوم سے معیار تک بہت فاصلہ ہے۔




Sunday, August 16, 2020

گھوم رہے تھے کوچہ کوچہ، گلی گلی، آوارہ

گھوم رہے تھے کوچہ کوچہ، گلی گلی، آوارہ 
پیچھے پیچھے دل سودائی، آگے ایک ستارہ 

کم کم بولنے والے لب ہیں، جم جم بولتی آنکھیں
اور ان کو دم سادھ کے سننے والا دل بیچارہ!!

اجلے چاند کی چھاؤں تلے، روشن تاروں کے نیچے
گھپ خاموشی، دو آوازیں، چائے، نہر کنارا! 

سمجھانے والو! کیوں اپنا وقت اجاڑ رہے ہو؟ 
کس کے کہنے میں آتا ہے دل سا آپ مہارا؟ 

گھور اندھیری رات جب اپنے پر پھیلاتی جائے
دھیان کے ویرانے میں گونجنے لگتا ہے اکتارہ

ایک ہی منظر دیکھ دیکھ کر آنکھ تو تھک جاتی ہے
لیکن اک آواز سے کب جی بھر پاتا ہے، یارا!

لفظوں کے بازار میں کیا کیا سودا دیکھا ہم نے
بیوپاری کے اک مصرعے پر کسی نے جیون ہارا

جاؤ! کھیل لو، جتنا جی چاہے، جیسے جی چاہے
لیکن جس دن ٹکرائے گا تم سے عکس تمہارا !!!

دل اب گم صم رہتا ہے، لب چاہے ہنستے جائیں
جانے کس کم بخت گھڑی میں تھم گیا اس کا دھارا



خود کلامی

خود کلامی 🥀
تم نے ٹھیک سمجھا ۔۔۔
زندگی پانیوں میں تیرتے ھوئے جزیرے پر ۔۔۔
خود رو گھاس کی طرح بـے معنی اور خوبصورت ھے ۔۔۔
تم نے ٹھیک سمجھا ۔۔۔
وقت دلوں سے لپٹ کر ۔۔۔
آس اور نراس کا ہر قطرہ نچوڑ دیتا ھے ۔۔۔
وقت ایک بھاری جاذب جس مِیں ۔۔۔
مَیں اور تو بوندوں کی طرح گرتے رھتے ھیں ۔۔۔
تو اور میں ازل سے ابد تک ۔۔۔
چلنے والے ایک مسلسل واہمے کے خال و خد ۔۔۔
بوجھل پلکوں سے اُس پار کے اندھیرے کو ۔۔۔
جھٹکتے ھوئے ایک دوجے کو صدیوں سے گھورتے چلے آ رھے ھیں ۔۔۔
۔
تم نے ٹھیک سمجھا ۔۔۔
کہ نیند ایک بـے پناہ آغوش کا لمس ۔۔۔
کہ رات سب وقتوں کی ایک سچائی ۔۔۔
اور صبح کی مقدس روشنی ۔۔۔
اس سکوت میں چلنے والے ایک لمحے کی کروٹ ۔۔۔
اس سناٹے میں دراڑ جو زمان و مکان پر چھاۓ ھوئے گھنے ابر کی چادر ھے ۔۔۔
جس سے ہمارے ناموں کی ڈوریاں بندھی ھیں ۔۔۔
ہاں ۔۔۔
لمحہ صدیوں پر بھاری ھوتا ھے ۔۔۔
لمحہ جو تیری میری آنکھوں کے کھلنے کا جواز ھے ۔۔۔
لمحہ جو عافیت کی بـے خودی میں سرشار ۔۔۔
ایک مسلسل رقص ھے ۔۔۔
لمحہ جو تو ھے ۔۔۔
لمحہ جو میں ھوں ۔۔۔
تم نے ٹھیک سمجھا ۔۔۔
کہ سمجھ لینے میں کبھی نہ ھونے کا خوف ھی ہمارا رشتہ ھے ۔۔۔
جو کسی وقت بھی ٹوٹ سکتا ھے ۔۔



شام غم مجھ کو ایسی اداسی نہ دے


شام غم مجھ کو ایسی اداسی نہ دے
کہ میرے حوصلے کی فصیلوں کے اندر کسی یاد کا کوئی پنچھی گرے
اور دل کی جو سنسان ویران سی ایک بستی ھے اس میں
دفن ھونے والے ھر اک درد کی آنکھ پھر سے کھلے
شام غم مجھ کو ایسی اداسی نہ دے
کہ میرے ھونٹوں پر کھلنے والی جو پھیکی سی مسکان ھے
دیکھ کر اس کو محفل میں حاسد میرے
اپنی مرضی کا عنوان دیتے پھیریں
لاکھ قصے جنیں داستانیں بنیں
شام غم مجھ کو ایسی اداسی نہ دے
کہ بھرے شہر میں دیکھ کر میرا چہرہ سبھی یہ کہیں
تم خزاں رت کی دلکش سی تصویر ھو
کون رانجھا ھے وہ جس کی تم ھیر ھو
تم یقینا کسی، بہت منجھے ھوئے نامور سے مصنف کی تحریر ھو
شام غم مجھ کو ایسی اداسی نہ دے
کہ مجھے دیکھ کر سالوں صدیوں تلک
ان ھواؤں کے آنچل بھی نم ھی رھیں
بعد مدت کے جب بھی کسی عشق کی داستاں رقم ھو
درد کا اس میں پہلا حوالہ میری جان ھم ھی رھیں
شام غم مجھ کو......ایسی اداسی نہ دے



مولانا رومی(رحمۃ اللہ علیہ) کہتے ہیں۔۔

مولانا رومی(رحمۃ اللہ علیہ) کہتے ہیں۔۔

تمہارے باطن مِیں پہاڑ ہے اُس مِیں ایک وادی ہے اور وادی مِیں ایک غار ہے اور
 اُس غار مِیں ایک موتی ہے.بس اُس موتی کو پا لو اُسے باہر تلاش نہ کرو وہ تمہارے اندر ہے...............دراصل یہی نُورِ معرفت ہے.


اس کی آواز میری بھوک مٹایا کرتی تھی

اس کی آواز میری بھوک مٹایا کرتی تھی
مجھ سے میرا رزق بھی چھین لیا گیا۔

موســـم واقـــعی دلـــوں کـــے ہـــوتے ہیـــں

⁩ موســـم واقـــعی دلـــوں کـــے ہـــوتے ہیـــں
پریشـــانی میـــں اچـــھے ســـے اچـــھا مـــوسم بـــھی ایـــک مسکـــراہٹ تـــک نـــہیں لا ســـکتا


')