گھوم رہے تھے کوچہ کوچہ، گلی گلی، آوارہ
پیچھے پیچھے دل سودائی، آگے ایک ستارہ
کم کم بولنے والے لب ہیں، جم جم بولتی آنکھیں
اور ان کو دم سادھ کے سننے والا دل بیچارہ!!
اجلے چاند کی چھاؤں تلے، روشن تاروں کے نیچے
گھپ خاموشی، دو آوازیں، چائے، نہر کنارا!
سمجھانے والو! کیوں اپنا وقت اجاڑ رہے ہو؟
کس کے کہنے میں آتا ہے دل سا آپ مہارا؟
گھور اندھیری رات جب اپنے پر پھیلاتی جائے
دھیان کے ویرانے میں گونجنے لگتا ہے اکتارہ
ایک ہی منظر دیکھ دیکھ کر آنکھ تو تھک جاتی ہے
لیکن اک آواز سے کب جی بھر پاتا ہے، یارا!
لفظوں کے بازار میں کیا کیا سودا دیکھا ہم نے
بیوپاری کے اک مصرعے پر کسی نے جیون ہارا
جاؤ! کھیل لو، جتنا جی چاہے، جیسے جی چاہے
لیکن جس دن ٹکرائے گا تم سے عکس تمہارا !!!
دل اب گم صم رہتا ہے، لب چاہے ہنستے جائیں
جانے کس کم بخت گھڑی میں تھم گیا اس کا دھارا
No comments:
Post a Comment