سنو
نہ اسکے ہاتھوں کو دیکھ کر مرمری ہونے کا
گمان گزرے گا
نہ اسکی گندمی رنگت سے افشاں پھوٹتی محسوس
ہوگی
نہ نقوش اتنے پرکشش ہیں کہ ہر ایک
کو اپنی جانب متوجہ ہونے پر مجبور کردیں
نہ آنکھوں میں شوخیاں
جگنو کی مانند جگمگاتی ہیں
نہ لڑکیوں سی نزاکت باقی رہی
نہ موسموں سے شغف رہا
نہ رم جھم میں برستی بوندوں میں بھیگنے کی خواہش
جاگتی ہے
نہ ہی وہ کسی فیری ٹیلز سےکھوئی ہوئی اپسرا
ہو جسے بچپن میں چرا لیا گیا ہو
اور وہ شہزادی ہوتے ہوۓ بھی حقیقت سے ناآشنا ہو
سنو وہ مندرجہ بالا صفات میں کسی ایک پر
بھی پوری نہیں اتر سکی۔
وہ بےحد عام سی لڑکی ہے
مگر دل میں سچےجذبے لیے ہوٸ سخت جان لڑکی
زمانے کے سرد و گرم کا اثر اتنا پاٸیدار رہا کہ
آنکھوں سے خواب پگھل کر آنسوٶں کی صورت بہہ گۓ
بھلا حسرت و ملام لیے آنکھوں سے کوٸ کیونکر محبت
کرے گا
وہ لڑکی محبت کی کسوٹی پر کسی طرح بھی
پوری نہیں اترتی !!
No comments:
Post a Comment