محبت ہو جائے تو کاغذ کی کشتی پہ دریا عبور کر لینے کا من کرتا ہے.
گلوب (globe) کو گھماتے گھماتے محبوب کی سرزمین پر انگلی رکھ کر، وہیں پہنچ جانے کی خواہش ستاتی ہے.
دل کرتا ہے، پلک جھپکی جائے اور خود کو محبوب کے روبرو پایا جائے.
مگر ایسے ایک ساعت میں اتنے فاصلے کیسے مٹائے جا سکتے ہیں ؟
یوں آناً فاناً وقت کی رفتار کو مٹھی میں کیسے کیا جا سکتا ہے؟
محبت، منطق سے ہمیشہ بدگمان ہی رہی ہے!!
No comments:
Post a Comment