لڑکیاں ادھوری باتیں کہتی ہی اچھی لگتی ہیں
ادھوری باتوں کی فضا میں
ادھوری باتوں کا مزا
چلے تو آب حیات جیسا، کبھی خاک جیسا
کبھی خوابوں میں عذاب جیسا،
کبھی بارشوں میں کھلتے گلاب جیسا
کبھی خواہشوں کے بہتے سراب جیسا
پھربھی لڑکیاں ادھوری باتیں ہی کہتی اچھی لگتی ہیں
آنکھیں کھولیں تو لفظ نہ کھولیں
دل کھولیں توخیال نہ کھولیں
وسوسوں کےانجان جزیروں میں
کبھی رل جائیں تو دیر تلک نہ بولیں
ادھوری باتیں، بےوجہ باتیں، بےخیال باتیں
جوشروع ہوکر کبھی ختم نہ ہوں
آنکھ مچولی کھیلیں، گم نہ ہوں
اک مسلسل کیفیت چلے، کم نہ ہو
دیے تیز ہوا میں بھی رہیں، مدھم نہ ہوں
ادھوری بےنام باتیں،بےقرار باتیں، بےشمار باتیں
ہمیشہ بےنام نہیں ہوتیں، گمنام نہیں ہوتیں
سکھ کی چادرمیں لپٹی لڑکیاں،ہمیشہ سکھ کی نیند نہیں سوتیں
خواہشوں کی منہ بند کلیاں منافقت کی سر زمیں پر
چپ چپ روتیں اکثر کھل نہیں پاتیں
ادھوری باتوں میں دوڑتی چھپتی ادھوری خواہش
مگر ادھوری باتیں سننا ہمیشہ اچھی لگتی ہیں
جو آنکھیں دیرتک نہیں سوتیں، صبح جلتی ہیں
امکاں کے بیچ اک مکاں بنا کر اس میں رہتے
لڑکیاں پل پل میں صدیوں کے انوکھے دکھ جھیلتی ہیں
پھر بھی لڑکیاں ادھوری باتیں کہتی ہی اچھی لگتی ہیں۔۔۔!! 🌸
No comments:
Post a Comment