Welcome to my blog!

Meet the Author

Blessed with the best _ Alhumdulillah!a million times for every blessing in my life.

Looking for something?

Subscribe to this blog!

Receive the latest posts by email. Just enter your email below if you want to subscribe!

Thursday, August 11, 2022

اگر آرام اور سکون سے رہنا چاہتے ہیں

 


اگر آرام اور سکون سے رہنا چاہتے ہیں تو ہر چیز میں مختصر رہنا سیکھیں۔ گفتگو میں، احساسات میں اور کبھی کبھی لوگوں کے چناؤ میں بھی

 🌸



Wednesday, August 10, 2022

ہم ایک ایسے معاشرے میں رہتے ہیں، جہاں کوئی یہ تو دعویٰ نہیں کرتا کہ

 


ہم ایک ایسے معاشرے میں رہتے ہیں، جہاں کوئی یہ تو دعویٰ نہیں کرتا کہ

"I am perfect.!"

پر جب بات غلطی کو تسلیم کرنے کی ہوتی ہے یا فیصلہ بظاھر غلط لگتا ہے تو کبھی بھی عاجزی کے ساتھ معافی نہیں مانگی جاتی بلکہ کہا جاتا ہے:

"How can I be wrong?!"


ارے بھئی جب آپ کبھی غلط ہیں ہی نہیں، آپ کی ہر بات hundred percent correct ہے تو 

                   "I am perfect" 

کہنے میں کیا ہرج ہے!؟


شاید ہمیں بُرا لگے پر تقریباً ہم میں ہر دوسرا بندہ directly یا indirectly یہیں ظاہر کرتا ہے اپنے عمل سے کہ بھئی perfect ہوں.!


جانتے ہیں اس بات سے نقصان کس کا ہوتا ہے؟


آپ کا اپنا!


کیونکہ غلطیوں کو تسلیم کرنے پر ہمارے اندر اُن کو ختم کرنے کی چاہت پیدا ہوتی ہے، جب کہ اُن کو justify کرنے سے ہم اُن پے اور جم جاتے ہیں۔

اور میرے نزدیک یہ تکبر ہے۔


جب کہ تکبر کے بارے میں آپ ﷺ کا ارشاد ہے:

’’ جس کے دل میں ذرہ برابر تکبر ہو گا ، وہ جنت میں داخل نہ ہو گا ۔‘‘

 اِس پر ایک آدمی نے یہ سمجھا کہ شاید تکبر اچھا پہننا وغیرہ ہے۔ توآپ ﷺ نے  تکبر کو واضح کرتے ہوئے فرمایا :

’’ تکبر ، حق کو قبول نہ کرنا اور لوگوں کو حقیر سمجھنا ہے ۔‘‘ 


        (مفہومِ حدیث: صحیح مسلم_۲۶۵)

        

غلطیوں پر عاجزی بندے کو عروج پر پہنچاتی ہے جب کہ غلطی پر جم کر تکبر کرنا، بندے کو نیچے سے نیچے گرا دیتا ہے۔


Sunday, August 7, 2022

ایسی دنیا میں بھلا گزارا کیسے ہو جہاں دن کلینڈر کی تاریخوں سے بھرے ہوئے ہوں

 


ایسی دنیا میں بھلا گزارا کیسے ہو جہاں دن کلینڈر کی تاریخوں سے بھرے ہوئے ہوں 

دل جذبات و احساسات سے خالی ہوں 

انگلیاں موبائل کی سکرین پر ساکت جمی ہوں ، اور آنکھیں کئی سال پرانے کسی انتطار میں ٹھہری رہ گئی ہوں

پھر انتطار بھی ایسے لوگوں کا ... جو کبھی نہ لوٹ کر آنے والے ہوں۔


 :")




Saturday, August 6, 2022

میرے پاس دینے کو کچھ نہیں ‏جب میں تمہیں اپنا وقت دیتا ہوں


 

میرے پاس دینے کو کچھ نہیں ‏جب میں تمہیں اپنا وقت دیتا ہوں، تو میں تمہیں اپنی زندگی کا وہ حصّہ دیتا ہوں جس کو میں کبھی واپس نہیں لا سکتا۔


Thursday, August 4, 2022

ہم، ہم بن کر کب جیتے ہیں؟


ہم، ہم بن کر کب جیتے ہیں؟

ہمیں دوسروں کے پاس موجود نعمتیں چاہیے، لیکن ان کی تکلیفیں نہیں، ان کے سکھ دکھائی دیتے ہیں لیکن ان کے مصائب اور مشکلیں نہیں۔ 

ہم اگر ہم بن کر رہیں تو بہت سکھی رہیں۔۔۔۔



Monday, July 25, 2022

اور دیکھو محبت تھوڑی بھی بہت ہوتی ہے

 

https://www.instagram.com/kahkashankhanyousafzai/

اور دیکھو

محبت تھوڑی بھی بہت ہوتی ہے

کہیں ایک پھول کھلتا ہے

یا کوئی نوزائیدہ نیند میں مسکراتا ہے

!تو موت زندگی سے خائف ہونے لگتی ہے



‏اگر تمہیں کسی ایسے شخص کے پاس جانا پڑے جو اداس ہو یا

 


‏اگر تمہیں

کسی ایسے شخص کے پاس جانا پڑے

جو اداس ہو

یا

کوئی اداسی کی حالت میں

تمہارے پاس آ جاۓ

تو

تم پر ذمہ داری عائد ہو جاتی ہے۔

اس شخص کی اداسی ختم کرنے کی۔


اداسی ختم کرو

یہ پوچھ کر نہیں

کہ

کس چیز نے اسے اداس کیا۔

بلکہ

یہ جان کر

کہ

ایسا کیا کرنا ہوگا جس سے اسے خوشی مل سکے۔

🧡



Sunday, July 24, 2022

وہ ہے کہ مبتلائے جہاں، اُس کو خبر نہیں

 


وہ ہے کہ مبتلائے جہاں، اُس کو خبر نہیں

میں نے بڑے ہی مان سے اُس کو پکارا تھا


Saturday, July 23, 2022

زندگی کی کتاب کُچھ خوبصورت صفحات پر مشتمل ہے۔۔

 


زندگی کی کتاب کُچھ خوبصورت صفحات پر مشتمل ہے۔۔

اور میں کبھی کبھی اُس صفحے پر آکر رُک جاتی ہوں۔۔جہاں زندگی نے مجھے تم سے ملوایا تھا۔۔

زندگی تو شاید تم سے آگے بڑھی ہی نہیں۔۔

!!🥀


Friday, July 22, 2022

وہ کیک ہاتھوں میں لیے دریا کے کنارے کھڑی تھی

 


وہ کیک ہاتھوں میں لیے

دریا کے کنارے کھڑی تھی

آفتاب تقریباً غروب ہونے کو تھا... اور اس غروب ہوتے آفتاب کے ساتھ وہ زندگی کے ایک سال کو الوداع کہنے آئی تھی

بچپن سے سنا تھا اس نے کہ طلوع آفتاب کے وقت اسکی پیدائش ہوئی تھی


 تیس سال کی بہار و خزاں دیکھی تھیں، زندگی کا طلوع و غروب دیکھا تھا

آج وہ انتیسواں آفتاب غروب ہوتے دیکھنے آئی تھی


بچوں کی ایک ٹولی اسکے پاس آئی... اور اس نے کیک بچوں کو تھما دیا

اور انکو دور جاتا دیکھتی رہی. جو آپس میں لڑ بھی رہے تھے اور کیک بانٹ بھی رہے تھے

جاتے جاتے ایک بچہ اسکو لمبی عمر کی دعا دے گیا


وہ اب زندگی سے ڈر گئی تھی.. جو زندگی سے محبت کرنے والی تھی

وہ زندگی کی بے ثباتی اور بے یقینی سے ڈر گئی تھی. کہ کب؟ کیسے؟ کس پل؟ موت واقعہ ہو جائے وہ ڈر گئی تھی

وہ زندگی جینے اور زندگی سے محبت کرنے والوں میں سے تھی

مگر آج وہ یہاں کھڑی زندگی کا حساب کتاب کر رہی تھی، زندگی جینے کے علاوہ اس نے اس زندگی میں کیا ہی کیا ہے؟ اس کی زندگی تو بے مقصد گزری تھی

کچھ بھی تو ایسا نہیں کیا کہ مرنے کے بعد اسکو یاد رکھا جاتا

آج وہ اس مقصد کا تعین کرنے آئی تھی کہ اب اسے کیا کرنا ہے... مرنے سے پہلے جینا ہے تو کیسے جینا ہے


اچانک ایک ہیولا سا اسکے سامنے کھڑا ہوا تھا... اس سے مخاطب ہوا تھا

تمہیں لگتا ہے کہ تم نے زندگی میں کوئی بڑا کام نہیں کیا؟


لڑکی: ہاں


ہیولا: کیا ضروری ہے کہ بڑا کام ہی کیا جائے تو لوگ یاد رکھیں گے ؟ کئی لوگ تو چھوٹے چھوٹے کام کر بھی نام بنا جاتے ہیں


لڑکی : لیکن میں نے ایسا بھی تو کچھ نہیں کیا


ہیولا: کیا تم لوگوں کی دل آزاری کرتی ہو؟ کر دو تو معافی مانگتی ہو.؟


لڑکی : کوشش کرتی ہوں کہ میری وجہ سے کسی کا دل نہ دکھے اور معافی بھی مانگ لیتی ہوں


ہیولا : کسی کا برا چاہا؟


لڑکی : نہیں

ہیولا:  دوسروں کی مدد کرتی ہو؟ خوش اخلاقی سے پیش آتی ہو؟


لڑکی: بلکل


ہیولا: چھوٹی چھوٹی خوشیاں بانٹتی ہو؟ غموں میں غمگیں ہوتی ہو؟ قربانی دیتی ہو پیاری چیزوں کی؟


لڑکی: کوشش کرتی ہوں پوری


ہیولا : کسی کی حق تلفی کرتی ہو؟ حقوق پورے کرتی ہو؟ فرض ادا کرتی ہو؟ے


لڑکی : کوشش تو ہوتی


ہیولا: اب بھی تمہیں لگتا ہے کہ تم نے کچھ نہیں کیا زندگی میں... اللہ کہتا ہے حقوق العباد، حقوق اللہ سے زیادہ ضروری ہے... اسکی مخلوق کو اذا نہ پہنچائی جائے.  بہترین انسان وہ ہے جو رحم کرے

تو کیا اب بھی تم خود کو کمتر سمجھتی ہو

زندگی کے لیے ضروری نہیں بڑے کام کیے جائیں، چھوٹی چھوٹی نیکیاں بھی بہت کام آتی ہیں


ہیولا غائب ہوگیا تھا. اور سورج بھی ڈوب چکا تھا


لیکن اسے سمجھ آگیا تھا کہ اسکی زندگی کا مقصد اللہ کے احکامات کی پیروی ہے جو زندگی خوشی سے جینے کا بہترین ذریعہ ہے۔



')