اور اگر کبھی مجھے زندگی کے نام آخری خط لکھنا پڑا
تو اس میں لکھوں گا
میں انکے لئے تکلیف بن گیا تھا جنہیں میں خوش دیکھنا چاہتا تھا
Blessed with the best _ Alhumdulillah!a million times for every blessing in my life.
Looking for something?
Kahkashan Khan Blog This page is dedicated to all the art, poetry, literature, music, nature, solitude and book lovers. Do what makes your soul happy. Love and Peace. - D
اور اگر کبھی مجھے زندگی کے نام آخری خط لکھنا پڑا
تو اس میں لکھوں گا
میں انکے لئے تکلیف بن گیا تھا جنہیں میں خوش دیکھنا چاہتا تھا
یہ زندگی میں بار بار ہمیں اپنی عادتیں بدل دینے کا کہنے والے، پھر ہماری ان بدلی ہوئی عادتوں کو دیکھنے کیلئے ٹھہرتے کیوں نہیں ہیں؟
دعا تو معجزے کا نام ہے۔ جب تمہیں لگے کہ زندگی کسی اندھیری غار میں کھو گئی ہے تو وہاں روشنی کی پہلی کرن دعا ہے۔
دعا امید کا نام ہے۔ دعائیں مانگی ہوں تو ایک امید رہتی ہے کہ سب ٹھیک ہو جائے گا۔
اور جو دعائیں قبول نہیں ہوئیں وہ رائیگاں نہیں گئیں۔ تمہیں اندازہ بھی نہیں کہ کب، کہاں اور کیسے وہ تمہارے راستے سے کانٹے ہٹاتی رہیں ہیں۔ تم یقین کے ساتھ مانگو، وہ ہر پکارنے والے کی پکار سنتا ہے۔
انتظار کرنا چاہیے
مشکل کے آسانی میں بدل جانے تک
غم کے خوشی میں بدل جانے تک
بنجر زمین کے زرخیز ہونے تک
آنسوؤں کے مسکراہٹ میں تبدیل ہونے تک
دشمنی کے دوستی میں بدلنے تک
نفرت کی مٹی سے محبت کے گلاب اگنے تک
طویل ترین سفر سے منزل کے آ جانے تک
روح پر لگے زخموں کے لیے آسمان سے مرہم اترنے تک
رات کے صبح میں تبدیل ہونے تک
حسین خوابوں کے حقیقت میں ڈھل جانے تک
شر میں سے خیر کی کونپل پھوٹنے تک
ہر شے کی خوبصورتی محسوس کرنے کے لیے
انتظار لازم ہے
سو انتظار کرنا چاہیے
Heart is overrated. I guess, It's the liver who is the real hero. One stab in heart and it works against you. Doesn't regenerate. Kills itself, kills you. But liver? Oh. Scoop out half of it and it'll still work till last, making more cells, growing again - just to keep you alive. Maybe that's exactly why a lover is kept in heart but a friend is always called "جگر".. 🥀
جلتی دوپہریں، ڈھلتی شامیں، تاریک راتیں
روٹھے اپنے بکھرے سپنے
اداسی میں تڑپتی ویران روحیں
سسکیوں کی کبھی مدھم تو کبھی بلند ہوتی آوازیں
خاموش ماحول اور پھر مجھے تھامتی ہوئی میرے اللّٰہﷻ کی ذات
!
•رفتہ_
آہٹیں گونجتی ہیں سماعت میں گزرے ہوئے وقت کی
بام و در کی طرح آنکھ کا یہ جزیرہ بھی سُنسان ہے
دل پریشان ہے!
")
_______•🤎🤍•
تم گلاب بننے کی چاہ مت کرو، وہ جلدی مرجھا جاتے ہیں، انہیں مہکنے کے لیے بہار کی ضرورت رہتی ہے۔
تم سدا بہار پودے کی طرح بن جاؤ جو سارا سال سرسبز رہے، جس پر پڑنے والی ہر نظر دیکھنے والے کو تروتازہ کر دے۔۔۔
• تم صرف ایک بار مرجھا کے بکھرنا۔۔۔یہی اصول حیات ہے
!•
امیدوں کے شہر میں
ہم نے بھی اک گھر بنایا ہے
نمی آنکھوں میں اتری تھی
مگر ہم نے چھپایا ہے
ہمارے اردگرد لوگ کچھ ایسے بھی رہتے ہیں
جو لڑتے موت سے ہیں روز اور ہم کو بھی کہتے ہیں
لڑائی جس قدر مشکل سہی ہم ہنس کے سہتے ہیں
سنو یہ زندگی ہے
امتحاں ہے،امتحاں ایسا
جہاں نصاب سے انجان
ہو کر سب گزرتے ہیں
مگر جو حوصلوں کے خون سے لکھتے کہانی ہیں
وہی تاریخ لکھتے ہیں
مورخ نام پہ ان کے ہی تعریف لکھتے ہیں
خوابوں کے شہر میں لوگ وہ تعبیر کے مصرعے
اپنے حوصلوں سے عزم کی تاثیر لکھتے ہیں۔
ہاں وہ لوگ پارس ہیں
جو تکلیف کی تصویر پہ عنوان لکھنا ہو
تو امید لکھتے ہیں
ہاں وہ لوگ پارس ہیں
جو امید دیتے ہیں اور امید لکھتے ہیں
'تخیل'
کچھ تخیل پہ کوئی قید نہیں
اک اچانک خیال یہ آیا
آسماں کے جو ستارے ہیں
وہ مرے ہوتے
میں انہیں بھر کے اپنے آنچل میں
اپنے تن پر لپیٹ کر رکھتی
پھر اندھیرا مجھے نہ تڑپاتا
یا کبھی, اس طرح کیا کرتی
کچھ ستارے لگا کے تنکوں پر
ان کو گلدان میں سجا لیتی
اور رکھ دیتی ایک کونے میں
گھر کے اندھیارے جگمگا اٹھتے
یا ہتھیلی پہ کچھ ستاروں کو
رکھ کے پانی کا گلاس لے آتی
پھر نگلتی انہیں دوا کی طرح
اس طرح من کی تیرگی چھٹتی
,
مجھ کو دیوانہ سمجھنے والو
کہہ دیا ناں!
کہ تخیل پہ کوئی قید نہیں