Welcome to my blog!

Meet the Author

Blessed with the best _ Alhumdulillah!a million times for every blessing in my life.

Looking for something?

Subscribe to this blog!

Receive the latest posts by email. Just enter your email below if you want to subscribe!

Thursday, October 23, 2014

تیری حالت پہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مسیحا کو ہنسی آتی ہے


تیری حالت پہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مسیحا کو ہنسی آتی ہے

اس سے زیادہ بھی تماشے کی تمنا ہے تجھے؟

بہت دِنوں بعد


بہت دِنوں بعد

تیرے خط کے اُداس لفظوں نے
تیری چاہت کے ذائقوں کی تمام خوشبو
میری رگوں میں اُنڈیل دی ہے ۔ ۔ ۔
تیرے مہکتے مہین لفظوں کی آبشاریں
بہت دنوں بعد پھر سے
مجھ کو رُلا گئی ہیں ۔ ۔ ۔ ۔



بہت دنوں بعد
میں نے سوچا تو یاد آیا
کہ میں بھی کتنا بدل گیی ہوں
بچھڑ کے تجھ سے
کئی لکیروں میں ڈھل گیی ہوں ۔ ۔ ۔ ۔


بہت تیز بارش ہے






بہت تیز بارش ہے
کھڑکی کی شیشوں سے 
بوچھاڑ ٹکرا رہی ہے 
اگر میز سے سب کتابیں ہٹا دوں 
تو چائے کے برتن رکھے جا سکیں گے 
یہ بارش بھی کیسی عجیب چیز ہے 
یوں بیک وقت دل میں 
خوشی اور ادسی کسی اور شے سے کہاں 
تم جو آؤ تو کھڑکی سے 
بارش کو اک ساتھ دیکھیں 
ابھی تم جو آؤ تو میں تم سے پوچھوں 
کہ دل میں خوشی اور اداسی
مگر جانتی ہوں 
کہ تم کیا کہو گے 
میری جان 
اک چیز ہے تیز بارش سے بھی تند 
جس سے بیک وقت ملتی ہے 
دل کو خوشی اور اداسی 
“محبت”
مگر تم کہاں ہو؟ 
یہاں سے وہاں رابطے کا 
کوئی وسیلہ بھی نہیں ہے 
بہت تیز بارش ہے اور شام گہری ہوئی جارہی ہے 
نجانے تم آؤ نہ آؤ 
میں اب شمع دانوں میں شمعیں جلا دوں 
کہ آنکھیں بجھا دوں….؟ ؟ ؟ 


’ہوائیں دل دکھائیں گی


’ہوائیں دل دکھائیں گی
سنو پاگل…!
کھڑے رہنے سے کیا حاصل
ہوا تو بس یہی ہوگا
ہوائیں دل دکھائیں گی
نگاہیں بھیگ جائیں گی
چلو اندر چلے آئو
سنا ہے جو بھی مرضی سے چلا جائے
کبھی واپس نہیں آتا…‘‘

Tuesday, October 21, 2014

کہتے ہیں محبت پاک ہوتی ہے





کہتے ہیں محبت پاک ہوتی ہے اگر ایسا مان لیا جائے تو پھر

مرد ہو یا عورت شادی نہ ہونے پر ایک دوسرے سے نفرت کیوں کرنے لگتے ہیں ، محبت اگر پاک ہوتی ہے تو شادی سے پہلے ہی مرد کو عورت سے ملنے کا اتنا اشتیاق کیوں ہوتا ہے، اگر لڑکی جا کر مل لے تو اس کو طعنے دے دے کر ہی مار دیا جاتا ہے کہ عزت کا خیال نہیں کیا اور اگر نہ ملے تو اکثر مردوں کی محبت ختم ہو کر کسی اور سے ہو جاتی ہے جو شادی سے پہلے ہی ان کو خوش رکھتی ہیں ، یہ کیسی محبت ہے کہ اکثر مرد کافی لڑکیوں سے بیک وقت محبت کرتے ہیں اور لڑکیاں بھی کرتی ہیں لیکن فرق اتنا ہے کہ مرد کو شادی کیلئے پھر بھی صاف ستھری لڑکی ہی چاہیئے ، وہ خود بھلے دودھ کے دھلے نہ ہوں لیکن لڑکی کا کردار پانی کی طرح صاف ہو ۔



تمہیں کس نے کہا تھا یہ…



تمہیں کس نے کہا تھا یہ…
کسی سنسان راستے پر
کسی انجان چہرے سے
ذرا سی آشْنائی کو
بہت ہی خاص لکھ ڈالو
کہیں دو ، چار باتوں کو
بہت پیارا سا تم دلکش
حسین احساس لکھ ڈالو
تمہیں کس نے کہا تھا یہ…
سنو اے موم کی گُڑیا
اب اس دور کے اندر
کوئی مجنوں نہیں بنتا
کوئی رانجھا نہیں ہوتا
قدم دو ، چار چلنے سے
سفر سانجھا نہیں ہوتا
تو ان بے کار سوچوں پہ
سنو ! رونے کا ڈر کیسا
جسے پایا نہیں تم نے
اُسے کھونے کا ڈر کیسا

Monday, October 20, 2014

مِرے دُشمنوں سے کہو کوئی



مِرے دُشمنوں سے کہو کوئی
کسی گہری چال کے اہتمام کا سلسلہ ہی فضول ہے
کہ "شکست" یوں بھی قبول ہے
کبھی حوصلے جو مثال تھے
وہ نہیں رہے

مِرے دشمنوں سے کہو کوئی
وہ جو شام شہر وصال میں
کوئی روشنی سی لیے ہوئے کسی لب پہ جتنے سوال تھے
وہ نہیں رہے
جو وفا کے باب میں وحشتوں کے کمال تھے
وہ نہیں رہے

مِرے دُشمنوں سے کہو کوئی
وہ کبھی جو عہدِ نشاط میں
مُجھے خود پہ اِتنا غرور تھا کہیں کھو گیا
وہ جو فاتحانہ خُمار میں
مِرے سارے خواب نہال تھے
وہ نہیں رہے

کہ بس اب تو دل کی زباں پر
فقط ایک قصّۂ حال ہے—– جو
نڈھال ہے
جو گئے دنوں کا ملال ہے
مِرے دُشمنوں سے کہو کوئی

ہماری زندگی کو اب خوشی سے خوف آتا ہے۔۔۔!



ہماری زندگی کو اب خوشی سے خوف آتا ہے۔۔۔!


محل میں سینکڑوں کمرے ہیں
جن کی بیسیوں رہداریاں ہیں
بیسیوں رہداریاں ۔۔۔ پر پیچ ۔۔۔ پر اسرار،
خوشیاں جن میں رنگا رنگ
چمکیلے ، بھڑکتے پیرہن پہنے، گزرتی ہیں
بہت اِترا کے چلتی، جھانجھریں چھنکاتی
اور بے وجہ اکثر کھلکھلاتی
غم زدوں کا منہ چڑاتی ہے

غم۔۔۔،
کسی ویران حجرے میں
بہت سنسان گوشے میں
بڑی بیچارگی سے منہ چھپاتا ہے،
محل میں اب کسی کو
اس سے ملنے کی ضرورت ہی نہیں ہے
سچ یہ ہے اس کو
محل میں پاؤں رکھنے کی اجازت ہی نہیں ہے

زندگی۔۔۔!
بوسیدہ کپڑوں میں جواں تن کو چھپائے
شہر کی پر شور سڑکوں سے گزرتی ہے
پھٹے جوتوں میں اس کے پاؤں جلتے ہیں
گلابی گال ۔۔۔ لمبی دھوپ کی یکساں تمازت سے
پگھلتے ہیں،
رفاقت کے لیے ترسی ہوئی ہے زندگی
منزل سے ہے ناآشنا
ہونے نہ ہونے کی ادھوری کشمکش میں مبتلا

غم۔۔۔۔،
راستے پر زندگی کو دیکھتا ہے
دیکھتا رہتا ہے ۔۔۔۔۔
آخر زندگی پلکیں اٹھاتی ہے
محبت کے لیے ترسا ہوا غم،
مسکراتا ہے
محل کے اک جھروکے سے کوئی تالی بجاتا ہے۔،۔،

تمہیں معلوم ہے محبت کیا ہے...؟


تمہیں معلوم ہے محبت کیا ہے...؟
چھوڑو چھوڑو
جان گئے تو جان سے جاؤ کے...!

وہ درد بھری چیخ، میں بھولا نہیں اب تک



وہ درد بھری چیخ، میں بھولا نہیں اب تک
کہتا تھا کوئی بت
مجھے پتھر سے نکالو...!

')