Welcome to my blog!

Meet the Author

Blessed with the best _ Alhumdulillah!a million times for every blessing in my life.

Looking for something?

Subscribe to this blog!

Receive the latest posts by email. Just enter your email below if you want to subscribe!

Friday, November 7, 2014

سائیاں میرے اچھے سائیاں


  سائیاں میرے اچھے سائیاں  
سائیاں ذات ادھوری ہے
سائیاں بات ادھوری ہے
سائیاں رات ادھوری ہے
سائیاں مات ادھوری ہے
دشمن چوکنا ہے لیکن
سائیاں گھات ادھوری ہے
سائیاں تیرے گاوں میں
دکھ کی سیاہ فضاوں مین
نامانوس ہواؤں میں
لوگوں اور بلاؤں مین
قید ہوے ہیں مدت سے
ہم بےکار دعاؤں میں
سائیاں رنج ملال بہت
دیوانے بےحال بہت
قدم قدم پر جال بہت
پیار محبت کال بہت
اور اسی عالم میں سائیاں
گزر گے ہیں سال بہت
سائیاں ہر سو درد بہت
موسم موسم سرد بہت
راستہ راستہ گرد بہت
چہرہ چہرہ زرد بہت
اور ستم ڈھانے کی خاطر
تیرا اک اک فرد بہت
سائیاں تیرے شہر بہت
گلی گلی میں زہر بہت
خوف زدہ ہے دہر بہت
اس پر تیرا قہر بہت
کالی راتیں اتنی کیوں
ہم کو ایک ہی پہر بہت
سائیاں دل مجبور بہت
روح بھی چور و چور بہت
پیشانی بےنور بہت
اور لمحےمغرور بہت
ایسے مشکل عالم میں
تو بھی ہم سے دور بہت
سائیاں راہیں تنگ بہت
دل کم ہیں اور سنگ بہت
پھر بھی تیرے رنگ بہت
خلقت ساری تنگ بہت
سائیاں تم کو آتے ہیں
بہلانے کے ڈھنگ بہت
سائیاں میرے تارے گم
رات کے چند سہارے گم
سارے جان سے پیارے گم
انکھین گم نظارے گم
ریت میں انسو ڈوب گے
راکھ میں ہوے شرارے گم
سائیاں میری راتیں گم
ساون اور برساتیں گم
لب گم گشتہ باتیں گم
بینای گم جھاتیں گم
جیون کے اس صحرا میں
سب جیتں ، سب ماتیں گم
سائیاں جان بیمار ہوئی
صدموں سے دوچار ہوئی
ہر شے سے بےزار ہوئی
پریتم دل ازار ہوئی
ہر اک سپنا سنگ ہوا
ہر خواہش دیوار ہوئی
سائیاں رشتے ٹوٹ گئے
سائیاں اپنے چھوٹ گئے
سچ گئے اور جھوٹ گئے
تیز مقدر پھوٹ گئے
جانے کیسے ڈاکو تھے جو
لٹے ہوؤں کو لوٹ گئے
سائیاں خواب اداس ہوئے
سرخ گلاب اداس ہوئے
دل بے تاب اداس ہوئے
دور سحاب اداس ہوئے
جب سے صحرا چھوڑ دیا
ریت ، سراب اداس ہوئے
سائیاں تنہا شاموں میں
چنے گے ہیں باموں میں
چاہت کے الزاموں میں
شامل ہوے غلاموں میں
اپنی ذات نہ ذاتوں میں
اپنا نام نہ ناموں میں
سائیاں ویرانی کے صدقے
اپنی یزدانی کے صدقے
جبر انسانی کے صدقے
لمبی زندانی کے صدقے
سائیاں میرے اچھے سائیاں
اپنی رحمانی کے صدقے
سائیاں میرا درد گھٹا
سائیاں میرے زخم بجھا
سائیاں میرے عیب مٹا
سائیاں کوئی نوید سنا
اتنے کالے موسم میں
سائیاں اپنا اپ دیکھا
سائیاں میرے اچھے سائیاں
سائیاں میرے دولے سائیاں
سائیاں میرے پیارے سائیاں
سائیاں میرے بیبے سائیاں،،
ـــــــــــــــــــ
میرے من میں دیپ جلا سائیں
کبھی رات اندھیری بھی ٹوٹے
کبھی صبح صادق بھی پھوٹے
کبھی چمکے تیری ضیا سائیں
میرے من میں دیپ جلا سائیں
ہو رنج بہاراں جیسا بھی
ہو بادو باراں جیسا بھی
ہو جتنی تیز ہوا سائیں
میرے من میں دیپ جلا سائیں
کبھی جھوٹ نہ بول سکو مولا
کبھی کفر نہ تول سکومولا
میں کروں ہمیش وفا سائیں
میرے من میں دیپ جلا سائیں
جبار قہر خدا سائیں
رحمٰن رحیم سدا سائیں
میرے بےپروا خفا سائیں
میرے من میں دیپ جلا سائیں
سب پردے آپ ہٹا سائیں
سب ظلمت آپ مٹا سائیں
سب راستے آپ دیکھا سائیں
میرے من میں دیپ جلا سائیں
میری تجھ سے یہی دعا سائیں

No comments:

Post a Comment

')