شریر چڑیو!
سنو مجھے اک گلہ ہے تم
سے
کہ منہ اندھیرے
تمہاری بک بک، تمہاری
جھک جھک
تمہاری چوں چاں
سماعتوں پر تمہاری
دستک
ہے غل مچاتی، مجھے
جگاتی، بڑا ستاتی
شریر چڑیو!
یہ تم نہ جانو
میں رات مشکل سے سو
سکی تھی
اداسیوں کے سمندروں
میں
میں اپنی آنکھیں ڈبو
چکی تھی
بہت سے تکیے بھگو چکی
تھی
چلے گئے سب ہی جاننے
والے
ڈسیں جدائی کے ناگ
کالے
پڑے ہیں کیوں مجھ کو
جاں کے لالے
یہ تم نہ جانو، یہ تم
نہ جانو
شریر چڑیو!
ہے چہچہانا اگر ضروری
نئی سحر کی نوید لاؤ
کوئی نویلا سا گیت گاؤ
مجھے جگانا ہے گر
ضروری
تو سن لو پہلے شریر
چڑیو!
مرے مقدر جو ایک مدت
سے سو رہے ہیں
انہیں جگاؤ، شریر چڑیو
انہیں جگاؤ
No comments:
Post a Comment