میں نے سنا ہے اڑتا اڑتا یہ
کہ تم اہل جنوں اس سے سوااہلِ فرد بھی ہو
مجھے خاموشیوں کی ایک بھاشا دے گیا کوئی
ذرا تم ترجمہ کردو
کہ وہ الفاظ گونگے ہیں اشاروں میں نہیں ڈھلتے
ہیں کچھ احساس رنگیں سے جو چہرے پر نہیں کھلتے
سہانے خواب سہمے سے خفا کیوں ہیں ان آنکھوں سے
خیالی خام سا پیکربھی خالی ہے وفاؤں سے
میری تم سے گزارش ہے ،میرا ایک کام کردو یہ
کہ میری بے زبانی کو ،زباں کوئی عطا کردو
جو ہیں احساس رنگیں یہ، تو چہرے پر عیاں کردو
میری ان برہنہ آنکھوں ،کو خوابوں کی قبا دے دو
میرے پیکر خیالی کو، محبت کی دعا دے دو
اے میرے ترجماں! خاموشیوں کا ترجمہ کردو
مجھے اہلِ زباں کردو‘
مجھے اہل بیاں کردو...
No comments:
Post a Comment