شوخ رُتوں کے ملنے اور جدا ہونے سے
جانے دل کا کیا رشتہ ہے
جب اِک موسم دوسرے موسم سے ملتا ہے
جانے کیوں اِس دل کے اندر
دور کسی گہرے حصے میں
ایک چھناکا سا ہوتا ہے
جیسے کچھ برتن شیشے کے نم ہاتھوں سے چھوٹ گئے ہوں
تھوڑی نامعلوم اُداسی‘ تھوڑی حیرت ‘
تھوڑی حسرت اک کسک ‘کچھ ضد کے پہلو
اور ان سب کو یکجا کرتے سرشاری سرمستی کے
کچھ ریشمی ڈورے
اور تصور میں اِک چہرہ
لیکن جب دو موسم مل کے جدا ہوتے ہیں تو
مجھ کو ایسا لگتا ہے جیسے
روح کے نیلے تٹ پر
چھوٹے سے دور ریت گھرندے ٹوٹ گئے ہوں
No comments:
Post a Comment