اسے معلوم تو ہو گیا ہو گا کہ کسی کو راہ میں چھوڑنا کفر سے بھی بڑا گناہ ھے اور وہ اس گناہ کا ارتکاب کرچکا ھے۔۔اسے یہ ڈر تو رہتا ہو گا کہ مقابل کو دی گئی اذیت کہیں اسکی طرف رخ نہ کرلے اسلیے وہ اس احساس جرم کے بوجھ سے نکلنے کی ہر ممکن کوشش کرتاہو گا مگر کامیاب نہیں ہوپاتا ہو گا۔
نمازیں پڑھتا ہو گا ، نفلی روزے رکھتا ہو گا۔۔وہ سمجھتا ہو گا کہ شاید اپنے کیے جرم کا عبادات سے کفارہ ادا ہوجائیگا۔۔۔
اسے کوئی بتائے
کہ
!! ....کسی کا سکون اور زندگی چھیننے کے کفارے ایسے ادا نہیں ہوتے
No comments:
Post a Comment