کبھی کبھی ہم چھوٹی بات دل پر لے لیتے ہیں
اور اس کی وجہ سے پریشان رہتے ہیں
اس کا کیا حل ہے ؟
پہلی بات تو یہ سمجھ لیں کہ لوگوں کو ہم چھوٹی چھوٹی تکلیف دہ باتیں کرنے سے نہیں روک سکتے
کتنوں کو روکیں گے ہم؟
تو ایسا کیا حل ہو جو ہمارے بس میں ہو
اس کا بہترین علاج اگر آسان لفظوں میں تجویز کیا جائے تو وہ ہے دل بڑا کرنا ہے
ایک بات ذہن میں رکھ لیں دنیا میں ہر چیز کا جواب اور بات کا رد عمل نہیں دیا جاتا
نظرانداز کرکے آگے بڑھنا سیکھیں
ہر ایک کے ہر عمل پر ری ایکشن دینا ضروری نہیں
کچھ باتیں ہوتی ہی بھلانے اور گزرجانے کے لیے ہیں
ایک بہترین حل یہ بھی ہے کہ جب بھی ایسا کوئی واقعہ ہوجائے فورا خود کو کسی چیز میں مصروف کرلیں
خود کو سپیس ہی نہ دیں
اپنے دماغ کو اتنا موقع ہی نہ دیں کہ وہ بات آپ کے دماغ میں گھر کرکے بیٹھ جائے
ایک عیسائی مصنف نے لکھا ہے پرندہ ہمارے سر پر اڑتا ہے اسے روکنا ہمارے اختیار میں نہیں
لیکن پرندہ ہمارے سر پر بیٹھے اسے روکنا ہمارے اختیار میں ہے
اسی طرح کسی ایسے منفی خیال کو سرے سے دماغ میں گھر کرنے کا موقع ہی نہ دیں
انسان کے جو بھی جذبات ہوتے ہیں چاہے غصہ ہو، نفرت ہو،منفی سوچ ہو سائنسی ماہرین کے مطابق اس کی شدت ابتدائی 17 سیکنڈ تک ہوتی ہے
یعنی جس جذبے کو ہم ابتدائی 17 سکینڈوں میں جہاں موڑیں گے وہ اسی طرف چلا جائے گا ہم جس چیز کو سوچتے ہیں ہم اسی طرف مڑجاتے ہیں
تو شروع میں خود پر قابو پانا سیکھیں بعد میں مسلہ نہیں ہوگا
لیکن ہمارا شروع سے ہی دماغ پھر جاتا ہے
سوچ سے خیال خیال سے نظریہ نظریہ سے مقصد مقصد سے تحریک تحریک سے کامیابی یا ناکامی بنتی ہے
اس پروسس کو آپ چاہیں مثبت طریقے سے آگے لے کے جائیں یا منفی سے
مثبت کا نتیجہ کامیابی نکلے گا منفی کا ناکامی
کسی بھی ایکشن کا کیا ری ایکشن دینا ہے یہ آپ پر ہے
شروع میں تھوڑی پریکٹس کی ضرورت ہوگی آپ کو
آہستہ آہستہ کنٹرول ہوجائے گا
No comments:
Post a Comment