!!___زندگی میں___ایک بار___ یا کئی بار
..ہم اپنے آنسو ۔ واش روم کے شاور کے گرتے پانی کے شور میں چھپانے کی کوشش کرتے ہیں
..تب یہ شور ہماری سسکیوں اور ہچکیوں کو اپنے اندر جذب کر لیتا ہے
یہ آنسو عموماً وہ ہوتے ہیں۔ جن کے دوسروں کے سامنے بہہ جانے میں ہمیں اپنی حیثیت کے مزید کمزور ہو جانے کا اندیشہ ہوتا ہے
..یا پھر یہ آنسو ہمارے نہیں ہوتے۔ یہ کسی اپنے کے ناروا رویئے کے ہوتے ہیں
..کسی نوخیز محبت کی مسلے جانے کے ہوتے ہیں
..خود ساختہ طور پہ قائم کی گئی کسی امید کے ٹوٹے جانے کے ہوتے ہیں
..پندار کو ٹھیس لگنے کے ہوتے ہیں
..کسی زخمی انا کے ہوتے ہیں
..یا کسی ایسی کامیابی کے ناکامی میں بدل جانے کے ہوتے ہیں جس کے ملنے کا بہت یقین ہو
..کسی کے استہزاء یا تمسخر اڑائے جانے کے ہوتے ہیں
کسی بد صورتی یا قدرتی خامی کے کمپلیکس کے ہوتے ہیں.. تب ہمیں اُڑتے پانی کے چھینٹوں میں چارلی چپلن کی کہی وہ بہت بات یاد آتی ہے...___ !!کہ
بارش اچھی ہوتی ہے.. یہ میرے آنسوؤں کو چھپا لیتی ہے.. تب واش بیسن پر ہتھیلیاں جمائے ہم شیشے کے عکس میں نظر آنے والے شخص سے کہتے ہیں.. ہم میں سے ہر ایک دنیا کے سامنے چارلی چپلن جیسا کردار نبھا رہا ہے.. اور یہ کردار !!تصویر کا ایک رخ ہے۔ تصویر کا دوسرا رخ ہم کسی کو نہیں دکھاتے... اور نہ ہی ہم دیکھنا چاہتے ہیں...۔
No comments:
Post a Comment