شب روز تو معمول کی طرح ہی گزریں گے..
تو یاد رہے گا اے مخلص.. بھروسہ رکھ.!
لوگ تو اور بھی عزیز ہیں لیکن..
تو جاں سے بڑھ کے ہے پیارا بھروسہ رکھ!
دور کر کے تجھے خود سے مطمئن تو میں بھی نہیں..
یہی حالات کا تقاضہ تھا.. بھروسہ رکھ..!
یہ بھرم قائم رہنا نہیں آساں اتنا...
میں پھر بھی کہہ رہی پیارے بھروسہ رکھ..!
No comments:
Post a Comment