میرےزخم نہیں بھرتے یارو میرے ناخن بڑھتے جاتے ہیں
میں تنہا پیڑ ہو جنگل کا میرے پتے جھڑتے جاتے ہیں
میں کون ہوں کیا ہوں کب کی ہوں اک تیری کب ہوں سب کی ہوں
مجھے تاب نہیں ہے چھاؤں کی میں کوئل ہوں صحراؤں کی
اک دلدل ہے تیری یادوں کی میرے پیر اکھڑتے جاتے ہیں
میرے زخم نہیں بھرتے یارو میرے ناخن بڑھتے جاتے ہیں
میں کس پنجرے کی چڑیا تھی میں کس بچے کی گڑیا تھی
مجھے کھیلنے والے کہاں گئے مجھے چومنے والے کہاں گئے
میرے جھمکے گروی مت رکھنا میرے کنگن توڑ نہ دینا
کبھی ملنا اس پر سوچیں گے ہم کیا منزل پر پہنچیں گے
رستے میں ہی لڑتے جاتے ہیں
میرے زخم نہیں بھرتے یارو میرے ناخن بڑھتے جاتے ہیں
No comments:
Post a Comment