Welcome to my blog!

Meet the Author

Blessed with the best _ Alhumdulillah!a million times for every blessing in my life.

Looking for something?

Subscribe to this blog!

Receive the latest posts by email. Just enter your email below if you want to subscribe!

Monday, May 14, 2018

میرا غم بھی میرے جیسا تھا



میرا غم بھی میرے جیسا تھا
اس کو جس سے محبت تھی
وہ میں نہیں تھا



تم کہتی ہو کتاب لکھوں


تم کہتی ہو کتاب لکھوں ، ہاں تم پہ تو دیوان لکھا جانا چاہیے 
لکین کیا لکھوں گا میں؟ مجھے تو کچھ بھی نہیں آتا ، ہاں اگر کچھ لکھوں گا تو تمہارے بائیں ابرو کے دائیں کونے کو ستارہ لکھوں گا، تمہارے نچلے لب کو دل کی دھڑکن کی تیزی کا سبب لکھوں گا، تمہارے لہجے کو اف تمہارا لہجہ صدقے جاوں تمہارے لہجے دنیا کے ہر اک سر سنگیت سے مسحور لکھوں گا ، تمہاری آنکھوں کے رنگ کو اپنا پسندیدہ رنگ لکھوں گا ، مری جان خود ہی بتاو اب میں کیا لکھوں تم کہتی ہو کتاب لکھوں 



Friday, May 11, 2018

کوئی دلیل ڈھونڈھ نہ پایا تو اگلے دن


کوئی دلیل ڈھونڈھ نہ پایا تو اگلے دن
✨ اس نے میرے خلوص پہ الزام دھر دیا



اسے پتہ تھا کہ اس کا نظر انداز کرنا مجھے سب سے زیادہ تکلیف دیتا ہے


💔 اسے پتہ تھا کہ اس کا نظر انداز کرنا مجھے سب سے زیادہ تکلیف دیتا ہے 
میرے لیےاس سے بڑھ کےکوئی اذیت نہیں
اسے یہ بھی خبر تھی کہ اگر ہمارے درمیان کبھی جدائی آئی تو اس کی اسی نظر انداز کرنے کی عادت کی وجہ سے آئے گی
اسی لیے اس نے جب مجھے چھوڑنے کا ارادہ کیا تو زیادہ کچھ نہیں کیا صرف نظر انداز کرنا شروع کر دیا اور پھر مجھے 
 اس سے دور جانا پڑا
اس کا مقصد بھی پورا ہو گیا اور اس پر کوئی الزام بھی نہیں آیا 

ﺗﯿﺮﮮ ﻣﺨﺘﺼﺮ ﺳﮯ ﺭﺍﺑﻄﮯ ﮔﻮﺍﮦ تهے ﺍﺱ ﺑﺎﺕ ﮐﮯ
💔✌🌸 ﺗﺠﮭﮯ ﺩﺷﻮﺍﺭ ﻟﮕﺘﺎ تها ﮨﻢ ﺳﮯ ﺗﻌﻠﻖ ﺭﮐﮭﻨﺎ۔ 



اگر محبت ایک ہی دفعہ ہوتی تو پھر اسلام میں چار شادیوں کی ہرگز اجازت نہ ہوتی


اگر محبت ایک ہی دفعہ ہوتی تو پھر اسلام میں چار شادیوں کی ہرگز اجازت نہ ہوتی

مجھے اس بات سے بالکل اتفاق نہیں ہے۔۔۔، سمجھ نہیں آتی بادل بار بار بن جاتے ہیں،بارش بار بار ہوجاتی ہے، پھول دوبارہ دوبارہ کھلتے ہیں، بہار بار بار آتی ہے، درخت بار بار پھل لاتا ہے،
انسان کےپاس میاں بیوی ماں باپ،اولاد رستے دار ،دوست احباب سب کے رشتے ہوتے ہیں اور وہ سب سے محبت کرسکتا ہے اور کرتا بھی ہے نبھاتا بھی ہے،
والدین کے پانچ دس بارہ بچے بھی ہوں سب سے محبت ہوتی ہے والدین کی محبت کم نہیں پڑتی 
تو پھر اس ایک محبت میں محبت کا چشمہ کیسے سوکھ جاتا ہے ؟؟
محبت بہت وسیع جذبہ ہے، الگ الگ رنگ اور صورتیں ہیں
ہر شخص کا اپنا اپنا خاص مقام ہوتا ہے
کبھی کوئی کسی کی جگہ نہیں لے سکتا،
انسان کا وہ دل جس کے لئے اللہ پاک نے فرمایا کہ زمین و آسمان کی وسعت میرے لئے کم پڑ گئ تو بندہ مومن کے دل کی وسعت میرے لے کافی ہوئی میں اسمیں سما گیا 
تو اس وسعت میں ہم خود دروازے بند کرلیتے ہیں اوروں کے لئے، 
ہم اپنے جذبات کو خود روک دیتے ہیں، ورنہ اللہ نے نہ تو انسان کو اتنے محدود جذبات دئیے نہ دل۔۔۔،اور
نہ ہی زندگی گزارنے کے لئے اسے اصول بنایا اور نہ ضروری قرار دیا،
ورنہ دنیا کا نظام رک جائے، زندگی میں خوشیاں باقی ہی نہ رہتیں۔۔
محبوب بچھڑ بھی جائے،اسکے حصے کی یادیں،جذبات، دل میں اسکی جگہ۔۔ سب کچھ موجود ہوتا ہے، 
پر محبتیں ختم نہیں ہوتیں، اور ہو بھی نہیں سکتیں کبھی
زمین کی فصل ویسی ہی نئی اور عمدہ ہوتی ہے ہر بار



بعض دفعہ واقعی کسی نامحرم سے محبت ہو جاتی ہے





بعض دفعہ واقعی کسی نامحرم سے محبت ہو جاتی ہے... ہاں... اللہ بهی کرا دیتا ہے... لیکن... اسکی اپنی مصلحتیں ہوتی ہیں.. بعض دفعہ یہ محبت ہم پہ سزا بن کر اترتی ہے... ہمارے کسی غرور کسی غلطی کی سزا... بعض دفعہ.. ہم میں... ہمیں کچه سکهانے کے لیئے ڈالی جاتی ہے... اور ان سب کا اینڈ... بس یہی ہوتا ہے... اللہ سے قربت... میں سمجهتی تهی... اللہ دل میں نامحرم کی محبت نہیں ڈالتا... مگر پهر مجهه پتا چلا... بعض دفعہ... یہ واقعی ہمارے دل میں ڈالی جاتی... کبهی اپنی ذات کا غرور توڑنے کے لیئے... کبهی کسی اور مصلحت کے تحت... مگر... اس سارے قصے میں انسان... سیکه بہت کچه جاتا ہے... خاص طور پر... اللہ کے قریب ہو جاتا ہے... اسے پہچاننے لگتا ہے... ہاں... یہ سچ ہے... بعض دفعہ محبت ہمارے کسی گناہ کی سزا بهی ہوتی ہے.














 ❤کچھ نام ایسے ہوتے ہیں ناں ، جن سے ہمیں یونہی بنا کسی وجہ کے عقیدت ہوتی ہے 

ایسے ہی اِک نام سے مجھے بھی بےپناہ عقیدت ہے، اتنی کہ میں اُس نام کو پڑھ لوں تو آنکھوں میں آنسو آجاتے ہیں، سُن لوں تو رُواں رُواں مسکرانے لگتا ہے، میں کاغذ قلم لے کر بیٹھوں تو سارے صفحے اُسی ایک نام سے بھرنے لگتے ہیں، اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے ڈھیر سارے آنسوٶں سے کاغذ بھیگنے لگتا ہے، وہ واحد نام ہے جو میری ڈائری کے پہلے سے آخری  
صفحے تک لکھا ہے 

میرا دل چاہتا ہے میں اُس نام کو اپنی ہتھیلی پر لکھوں،آنکھوں سے لگاٶں، انگلیوں سے چھو لوں، لبوں سے لگاٶں،
❤ میرا دل چاہتا ہے میں اپنا دل کھولوں اور اُس نام کو دل میں رکھ کر لاک لگادوں؛ 
وہ ہمیشہ یونہی میرے دل سے جڑا رہے
میں چاہتی ہوں، شدتوں سے، کہ اگر میرے نام کیساتھ دوسرا کوئی نام جڑنا ہی ہے تو وہ بس یہی اِک نام ہو 



إک قہقہوںکی گونج تهی جو گونجتی رہی


إک قہقہوںکی گونج تهی جو گونجتی رہی
إک دل کاشورتهاجوسناتک نہ گیا



ہم تھے مشکل یا سب اناڑی تھے


ہم تھے مشکل یا سب اناڑی تھے
جس نے بھی کھیلا اس نے ہارا ہمیں





اس دن دوست کے نکاح کی تقریب میں جانے کے لیے میں تیار کھڑی تھی



اس دن دوست کے نکاح کی تقریب میں جانے کے لیے میں تیار کھڑی تھی تو اُس سے سامنا ہوا
سفید اور پیازی رنگ کا یہ جوڑا میں نے اُس کی فرمائش پر پہنا تھا۔
میک اپ کے نام پر زرا سا بلشر، مسکارا اور ہلکے رنگ کا لِپ شیڈ، کمر کو چُھوتے بال کسی بھی قید سے آزاد تھے اور یہ ہربار کی طرح میری مکمل تیاری تھی۔ آئینے کے سامنے کھڑی میں اپنا جائزہ لینے لگی تو خود پر ٹوٹ کے پیار آیا۔ پتہ نہیں آج کل میں واقعی حسین ہو رہی تھی یا صرف مجھے ہی ایسا محسوس ہو رہا تھا۔ شاید محبت کا اثر تھا یا پھر شاید محبوب کی نظر کا۔
دروازے پہ ہلکی سی دستک کے بعد وہ اب میرے سامنے کھڑا تھا۔ اُس کی ہمیشہ جھکی رہنے والی نظریں آج اُٹھی ہوئیں تھیں اور میرا ہمیشہ سے اُٹھا رہنے والا سر آج جھکا ہوا تھا۔
سو تبدیلی آ نہیں رہی تھی تبدیلی آگئی تھی۔
بس اتنی سی تیاری؟ سوال تو آگیا جواب نہیں آ سکا۔ خواہش تھی کے چند تعریفی بول سُنوں۔ مگر وہ کہہ رہا تھا،
لڑکیاں تو اتنا میک اپ کرتی ہیں کے پلاسٹک کی گڑیا لگنے لگتی ہیں مگر آپ تو ابھی بھی موم کی گڑیا ہی لگ رہی ہیں۔
پتہ نہیں تعریف تھی یا برائی مگر مجھے اچھا نہیں لگا۔ دل جیسے اُداسی کی دلدل میں دھنسا جارہاتھا کہ پھر یکدم کمرے میں گلاب کی خوشبو اِٹھلانے لگی۔ وہ میرے لیے گلاب کے کنگن لایا تھا۔
وہ گلاب کے کنگن اس نے اپنے ہاتھوں سے مجھے پہنائے اور میرے کان کے پاس اپنے لب وا کیے کہنے لگا
آپ اچھی لگ رہی ہیں اپنی تمام تر سادگی سمیت، معصومیت کی جھلک دِکھاتیں نظر لگ جانے کی حد تک حسین لگ رہی ہیں۔
اُس کی سانس کی حِدت میرے کان کی لو کو سُرخ کر گئی۔ پھر اُس نے میری جُھمکی کو چھیڑا یا پتہ نہیں وہ جُھمکی میری غیر ہوتی حالت کا مزاق اُڑاتے خود ہلنے لگی تھی۔ کمرے میں اتنی دیر تک خاموشی رہی کہ مجھے گمان ہوا وہ جا چکا ہے۔ بوجھل ہوتی نظروں کو بہ مشکل اُٹھانے میں کامیاب ہوئی تو اُسے اپنے سامنے مُجَسِم پایا وہ آنکھ بند کیے کچھ پڑھ رہا تھا یا شاید کوئی ورد کر رہا تھا۔ اُس کی بند آنکھیں
اُس کے ہلِتے ہونٹ، اک سیکنڈ، دو سیکنڈ، تین سیکنڈ، چار، پانچ، چھ، نہ جانے کتنے سیکنڈوں بعد اُس نے آنکھ کھولی اور مجھ پر پھونکنے لگا
میں ہل نہیں سکی
سانس نہیں لے سکی
پَلک نہیں جھپک سکی
جیسے وہ مجھ پر کوئی منتر پھونک رہا تھا
.وہ مجھے قید کر رہاتھا۔
نہیں، شاید وہ میرے گرد حفاظتی حصار باندھ رہاتھا۔ وہ مجھے اپنا خیال رکھنے کی تاکید کر کے چلا گیا۔
کمرے کی ہر بے جان شے اُس کی محبت کے گیت گانے لگی۔
اور میری آنکھیں اُس کی اتنی پرواہ پر آنسو بہا رہی تھیں مگر پھر یاد کا کوئی دُھندلا سا منظر میری آنکھ رُلا گیا تھا۔
میں بھی تو کسی کے گِرد یونہی حصار باندھا کرتی تھی۔ اُسے تصور میں لا کر میں بھی تو یہی کِیا کرتی تھی،
جو آج وہ میرے ساتھ کر گیا تھا۔
میں نے کب سوچا تھا کوئی میرے ساتھ بھی یوں کرے گا
میں نے کب چاہاتھا کوئی میری پرواہ کرے۔ مگر
آہ! محبتیں یوں بھی لوٹ کر آیا کرتی ہیں
یوں،
بلکل اچانک
دبے پاؤں،
میرے وہ سچے جذبے یونہی بے کار نہیں گئے۔
میرا رب مجھے بدترین سے گزار کے بہترین تک لے ہی آیا
وہ اور میں ....میں اور وہ .... کسی تیسرے کا کہیں اب سایہ بھی نہیں تھا


')