Welcome to my blog!

Meet the Author

Blessed with the best _ Alhumdulillah!a million times for every blessing in my life.

Looking for something?

Subscribe to this blog!

Receive the latest posts by email. Just enter your email below if you want to subscribe!

Wednesday, December 5, 2018

جب کوئی آپکی مسلسل دستک کو نظر انداز کر دے


جب کوئی آپکی مسلسل دستک کو نظر انداز کر دے آپکی پکار کو سن کر بھی ان سنی کردے 
آپکی موجودگی کو جانتے ہوئے بھی انجان بننے کی کوشش کرے
تو چپ چاپ خاموشی سے وہاں سے ہٹ جانا 
مسلسل دستکیں اپنے ہی ہاتھ زخمی کیا کرتی ہیں
کسی کو مسلسل پکارتے رہنے سے اپنا ہی گلا بیٹھتا ہے ۔
نظر انداز ہونے کی تکلیف خود ہی سہنی پڑتی ہے۔
کوئی ہاتھ چھڑانا چاہے اور آپ نا چھوڑیں تو اس کے جھٹکنے پر آپ ہی زمین پرگِرتے ہیں۔
اگلے کی مدد سمجھ کر ہی سہی ایک طرف ہٹ جانے میں ہی بہتری ہے۔

وہ کیا ہے نا کہ

تھوڑی سی خوددادری بھی تو لازم تھی 
جس نے ہاتھ چھڑایا۔۔۔۔ ہم نے چھوڑ دیا

لیکن اپنے دل کان اور دروازے کو صدا دینے والوں کے لیے ہمیشہ کھلے رکھیں تاکہ یہ تکلیف آپکی ذات سے کسی اور کو نہ پہنچے



Tuesday, December 4, 2018

Everything that is made beautiful



Everything that is made beautiful and fair and lovely is made for the eye of one who sees.



میرا ساتھ دیتی ہے میرے ساتھ رہتی ہے


عشق میں نے لکھ ڈالا قومیت کے خانے میں 

اور تیرا دل لکھا شہریت کے خانے میں 

مجھ کو تجربوں نے ہی باپ بن کے پالا ہے 

سوچتا ہوں کیا لکھوں ولدیت کے خانے میں 

میرا ساتھ دیتی ہے میرے ساتھ رہتی ہے 

میں نے لکھا تنہائی زوجیت کے خانے میں 

دوستوں سے جا کر جب مشورہ کیا تو پھر 

میں نے کچھ نہیں لکھا حیثیت کے خانے میں 

امتحاں محبت کا پاس کر لیا میں نے 

اب یہی میں لکھوں گا اہلیت کے خانے میں 

جب سے آپ میرے ہیں فخر سے میں لکھتا ہوں 

نام آپ کا اپنی ملکیت کے خانے میں 



کسی کو دینا یہ مشورہ کہ وہ دکھ بچھڑنے کا بھول جائے۔


خزاں کی رُت میں گلاب لہجہ بنا کے رکھنا کمال یہ ہے۔
ہوا کی زد پہ دیا جلانا ، جلا رکھنا کمال یہ ہے۔

ذرا سی لغزش پہ توڑ دیتے ہیں سب تعلق زمانے والے
سو ایسے ویسوں سے بھی تعلق بنا کے رکھنا کمال یہ ہے۔

کسی کو دینا یہ مشورہ کہ وہ دکھ بچھڑنے کا بھول جائے۔
اور ایسے لمحے میں اپنے آنسو چھپا کے رکھنا کمال یہ ہے۔

خیال اپنا ، مزاج اپنا، پسند اپنی، کمال کیا ہے؟۔
جو یار چاہے وہ حال اپنا بنا کے رکھنا کمال یہ ہے

کسی کی رہ سے خدا کی خاطر ، اٹھا کے کانٹے ، ہٹا کے پتھر ۔
پھر اس کے آگے نگاہ اپنی جھکا کے رکھنا کمال یہ ہے۔

وہ جس کو دیکھے تو دکھ کا لشکر بھی لڑکھڑائے ، شکست کھائے۔
لبوں پہ اپنے وہ مسکراہٹ سجا کے رکھنا کمال یہ ہے۔

ہزار طاقت ہو، سو دلیلیں ہوں پھر بھی لہجے میں عاجزی سے
ادب کی لذت، دعا کی خوشبو بسا کے رکھنا کمال یہ ہے




سڑک کنارے بیٹھا تھا


سڑک کنارے بیٹھا تھا
کوئی جوگی تھا یا روگی تھا
کیا جوگ سجائے بیٹھا تھا؟
کیا روگ لگائے بیٹھا تھا؟
تھی چہرے پر زردی چھائی
اور نیناں اشک بہاتے تھے
تھے گیسو بکھرے بکھرے سے
جو دوشِ ھوا لہراتے تھے
تھا اپنے آپ سے کچھ کہتا
اور خود سن کے ھنس دیتا تھا
کوئی غم کا مارا لگتا تھا
کوئی- دکھیارا لگتا تھا
اس جوگی کو جب دیکھتے تھے
ھر بار یہی ھم سوچتے تھے
کیا روگ لگا ھے روگی کو؟
کس شے کا سوگ ھے جوگی کو؟
اک دن اس نے کوچ کیا
اور سارے دھندے چھوڑ گیا
وہ جوگی، روگی، سیلانی
سارے ھی پھندے توڑ گیا۔
پھر اپنا قصہ شروع ھوا
اک مورت دل میں آ بیٹھی
نین نشیلے، ھونٹ رسیلے
چال عجب متوالی سی
روپ سنہرا، چاند سا چہرا
زلفیں کالی کالی سی
ھنسے تو پائل بجتی تھی
روئے تو تھل، جل ھو جائے
بینا کی لے تھی لہجے میں
کہ سننے والا سو جائے
وہ چلے تو دینا ساتھ چلے
جو رکے تو عالم تھم جائے
ھو ساتھ تو دھڑکن تیز چلے
دوری سے سانس یہ جم جائے
کچھ قسمیں،وعدے، قول ھوئے
انمول تھے وہ، بِن مول ھوئے
کچھ قیمت تھی تو اپنی جاں
تھا ھوش کسے؟ دھیان کہاں؟
تھے سونے جیسے دن سارے
راتیں سب چاندی کی تھیں
امبر کا رنگ سنہرا تھا
جہاں قوس و قزاح کا پہرا تھا
اک دن یونہی بیٹھے بیٹھے
کچھ بحث ھوئی، تکرار ھوئی
وہ چلدی روٹھ کے بس یونہی
میں سوچ میں تھا بیکار ھوئی
کچھ دن گذرے پھر ہفتہ بھی
نا دیکھا، نا ملاقات ھی کی
ناراض تھی وہ، ناراض رھی
نا فون پہ اس نے بات ھی کی
جب ملی تو صاف ھی کہہ ڈالا
"وہ بچپن تھا نادانی تھی"
کیا دل سے لگائے بیٹھے ھو؟
"وہ سب کچھ ایک کہانی تھی"
تھی دل پہ بیتی کیا اس پل؟
تم لوگ سمجھ نہ پاو گے
جب تم پر یہ سب بیتے گا
یہ روگ سمجھ ھی جاو گے
سب یاد دلائے عہدِ وفا
وہ قسمیں، قول، قرار سبھی
سکھ، دکھ میں ساتھ نبھانے کے
وہ وعدے اور اقرار سبھی
وہ ھنس کے بولی، پاگل ھو؟
کبھی وعدے پورے ھوتے ھیں؟
کیا اتنا بھی معلوم نھیں؟
یہ عہد ادھورے ھوتے ھیں۔
تمھیں علم نہیں؟ نادان ھو تم؟
کبھی قسم نباہی جاتی ھے؟
کس دیس کے رھنے والے ھو؟
یہ قسم تو کھائی جاتی ھے۔
وہ ھنس کے چلدی راہ اپنی
اور صبر کا دامن چھوٹ گیا
آنکھوں سے جھیلیں بہہ نکلیں
اور ضبط بھی ھم سے روٹھ گیا
میں آج وہاں پر بیٹھا ھوں
جس جگہ پہ کل وہ "جوگی" تھا
یہ آج سمجھ میں آیا ھے

کس چیز کا آخر روگی تھا



تمہیں سب یاد کرتے ہیں



دسمبر کی ٹھٹھرتی ہوئی شامیں
کہر میں لپٹی دھندلی سی صبحیں
درختوں سے گرتے ہوئے
خشک زرد پتّے
وہ گاؤں کے تمام رستے
محبتّوں کے تمام رشتے
خیال آباد کرتے ہیں
تمہیں سب یاد کرتے ہیں

آئے ٹھہرے اور روانہ ہو گئے


آئے ٹھہرے اور روانہ ہو گئے 
زندگی کیا ہے، سفر کی بات ہے




Sunday, December 2, 2018

نہ چھیڑ قصہ محبت


نہ چھیڑ قصہ محبت-"
بڑی لمبی کہانی ہے
🔥
میں زمانے سے نہیں ہارا
بس کسی کی بات مانی ہے"
___♥🌿




بڑی لمبی کہانی ہے


بڑی لمبی کہانی ہے
جسے ہَم زندگی کا نام دیتے ہیں
فقط اک جستجو ہے ایک خواہش کی روانی ہے
بڑی لمبی کہانی ہے
ابھی احساس آنکھیں موند کر چُپ چاپ سوتا ہے
ہماری داستان کا اس طرح آغاز ہوتا ہے
فقط آنکھوں کی جنبش اور رگ جان کی حرارت سے
ہماری زندگی منسوب ہوتی ہے
مگر کھلتی ہیں جب احساس کی آنکھیں
تو کتنے رنگ خواہش کے ہمارے دِل میں ہوتے ہیں
جنہیں ہَم لے کے چلتے ہیں

کسی اپنے کے ہاتھوں کو پکڑ کر ساتھ چلنے کی تمنا دِل میں ہوتی ہے
مگر وہ اک ضرورت سے کبھی آگے نہیں بڑھتی
کبھی اس کے نہ ہونے سے رگوں میں دوڑتے لمحے نہیں رکتے
نئے کوسیکھنےکے واسطے اک جستجو پروان چڑھتی ہے
تو پل پل ساتھ رہتی ہے
کبھی کاغذ کی کشتی میں کبھی کچے گھروندوں میں
کبھی جگنو پکڑنے میں کبھی تتلی کے رنگوں میں
ہماری ہر خوشی ہنستی ہے لمحےمسکراتے ہیں
کھلونے ٹوٹ جائیں تو ہمیں راتوں جگاتے ہیں
یہی خوشیاں یہی معصوم دُکھ دن رات رہتے ہیں
انہیں ہَم زندگی کا نام دیتے ہیں

انہی خوش رنگ لمحوں سے نئے موسم ابھرتے ہیں
دلوں میں اک نئی خوشبو میں ڈوبے آرزو کے پھول کھلتے ہیں
سفر بے نام منزل کے ہمارے ساتھ چلتے ہیں
کوئی بے نام سی خواہش دلوں کوگھیرلیتی ہے
ہمیں بے چین کرتی ہے 
کہاں پیکر میں ڈھلتی ہے
ہزاروں ان کہی باتیں ، بہت سے خواب آنكھوں میں
سفر کے اِس پڑاؤ میں ہمارے ساتھ ہوتے ہیں
اسی خواہش کے پہلو سے انہی خوابوں کے رنگوں سے
ہَم اک خوشبو کے جھونکے کو دلوں میں قیدکرتے ہیں
محبت نام دیتے ہیں

غم دُنیا کے قصے ہوں یا ان دیکھےجزیروںکے فسانے ہوں
محبت اپنے دامن میں سبھی محفوظ کرتی ہے
اسی سے ہر ملال اپنا اسی سے ہر خوشی منسوب ہوتی ہے
محبت یوں اک خوبصورت دائرے میں قیدکرتی ہےی
ہی بس زندگی محسوس ہوتی ہے

مگر پِھر یوں بھی ہوتا ہے
محبت روح میں تحلیل ہوتی ہے
تو اپنی ذات میں اک جستجو کا باب کھلتا ہے
نئے رستوں کا پیچِیدَہ سفر درپیش ہوتا ہے
فقط اک راستہ بن کر محبت ساتھ ہوتی ہے
نئی منزل کے راستوں میں کہیں رکنا نہیں ہوتا
پڑائو پِھر نہیں ہوتا

جب آنکھیں دھول ہوتی ہیں تو پِھر یہ راز کھلتا ہے
جسے ہَم زندگی کا نام دیتے تھے
فقط اک آرزو ہے ایک خواہش کی روانی ہے
بڑی لمبی کہانی ہے



Na Cher Qissa E Ulfat Bari Lambi Kahani Hai,


 Na Cher Qissa E Ulfat Bari Lambi Kahani Hai, 
Main Zindagi Se Nahi Haara Kisi Ki Baat Mani Hai.
 Badi Lambi Kahani Hai, Tuhmhe Lekin Sunani Hai,
 Tera Gham Jaan Leva Par Teri Yaadein Suhani Hain.
 Ghamon Ko Chhor Hum Dete,Sakoon Ko Thaam Hi Lete, 
Ghamon Se Kya Kare Lekin,
 Bari Yaari Purani Hai. Zameen Ko Cheerna Chahe, 
Hawa Ko Thamna Chahe, 
Badi Pagal Sahi Lekin, 
Yahi Yaaro Jawaani Hai. Aye Gham Tu Door Hi Rehna,
 Samundar Ansoon Ka Hai
, Baha Le Jaye Na Tujh Ko, Ye Lehrein Bhi Deewani Hain.



')