جب کوئی آپکی مسلسل دستک کو نظر انداز کر دے آپکی پکار کو سن کر بھی ان سنی کردے
آپکی موجودگی کو جانتے ہوئے بھی انجان بننے کی کوشش کرے
تو چپ چاپ خاموشی سے وہاں سے ہٹ جانا
مسلسل دستکیں اپنے ہی ہاتھ زخمی کیا کرتی ہیں
کسی کو مسلسل پکارتے رہنے سے اپنا ہی گلا بیٹھتا ہے ۔
نظر انداز ہونے کی تکلیف خود ہی سہنی پڑتی ہے۔
کوئی ہاتھ چھڑانا چاہے اور آپ نا چھوڑیں تو اس کے جھٹکنے پر آپ ہی زمین پرگِرتے ہیں۔
اگلے کی مدد سمجھ کر ہی سہی ایک طرف ہٹ جانے میں ہی بہتری ہے۔
وہ کیا ہے نا کہ
تھوڑی سی خوددادری بھی تو لازم تھی
جس نے ہاتھ چھڑایا۔۔۔۔ ہم نے چھوڑ دیا
لیکن اپنے دل کان اور دروازے کو صدا دینے والوں کے لیے ہمیشہ کھلے رکھیں تاکہ یہ تکلیف آپکی ذات سے کسی اور کو نہ پہنچے
محترمہ کوئی انکریج کرے تو جواب میں شکریہ کہنے سے خرچہ نہیں آئے گا
ReplyDelete