ہاں میں چاہتی ہوں تُو روئے ، تیری
سسکیاں تیرا گلا پھاڑ کے تیرے حلق سے باہر کو نکلے اور تو اپنی اُنگلیوں کی پوروں سے اُنہیں اپنے سینے میں دھکیلے ۔۔۔۔۔۔
ہاں میں چاہتی ہوں تو بھی وہی اَذیتیں جھیلے جن کو جھیلتے جھیلتے میری جوانی بُڑھاپے کو جا پہنچی اور میرا جسم میری روح کو ملامت کرنے لگا،، نکل جا۔۔۔
ہاں میں چاہتی ہوں وقت دوہرایا جائے تُجھے بھی سہارے کیلیئے فقط دیواریں مِلیں ، جس سے لِپٹ کر روتے روتے تیری ذات کو دیمک کھا جائے ۔۔۔۔۔
No comments:
Post a Comment