Welcome to my blog!

Meet the Author

Blessed with the best _ Alhumdulillah!a million times for every blessing in my life.

Looking for something?

Subscribe to this blog!

Receive the latest posts by email. Just enter your email below if you want to subscribe!

Thursday, March 18, 2021

ایک خوبصورت برتن لیں اور اسے دھیمی آنچ پر چولہے پر رکھ دیں

ایک خوبصورت برتن لیں اور اسے دھیمی آنچ پر چولہے پر رکھ دیں۔ بے شک اسے اوپر تک پانی سے بھر دیں، لیکن آنچ بند نہ کریں ۔ جلد ہی سارا پانی خشک ہو گا۔ پھر پیندا جل جائے گا،پھر برتن جل جل کر تباہ ہو جائے گا۔ اب برتن کو دنیا کے کسی ماہر کے پاس لے جائیں، وہ اسے واپس پہلے والی شکل نہیں دے سکے گا۔ 
سوال: برتن کو کس نے تباہ کیا؟
جواب: ہلکی آنچ نے۔۔۔۔آگ نے۔۔۔
کیا آپ جانتے ہیں یہ آگ کیا ہے؟ یہ آگ ہے جلنا کڑھنا، برداشت کرنا، درگزر نہ کرنا، دماغ میں باتیں سوچتے رہنا، دل میں حسد اور بغض رکھنا۔ ان سب کی آگ انسان کا اندر چاٹ جاتی ہے۔ وہ تباہ ہو جاتاہے۔ اس کا حل کیا ہے؟ اس کا حل ہے صبر کرنا، درگزر کرنا  ، معاف کر دینا ، رحم دکھا دینا، بڑے پن کا مظاہرہ کرنا ہے۔ اورسب کے لیے خیر چاہنا ہے۔ صبر اور برادشت میں یہ آنچ کا ہی فرق ہے۔ صبر اللہ کی رضا کا وہ بیج ہے جسے اللہ کی رحمت کا پانی ملتاہے۔ وہ پھول کی طرح کھلتاہے۔ گلستاں بنتاہے، ہستی بستی سنوار دیتاہے۔اللہ صابر سے خوش ہے۔ اللہ صابر کے حق میں ہے۔ اللہ صابر کے لیے جنت میں خاص الخاص مقام رکھتا ہے۔ برداشت کیاہے؟برداشت دھیمی آنچ ہے، دیمک ہے، آتش فشاں ہے۔ چوائس آپ کی ہے کہ آپ نے کس راستے پر جانا ہے۔


میں آسمان کی بلندیوں سے ٹوٹ کر گرنے والا وہ اضافی ستارہ ہوں

میں آسمان کی بلندیوں سے ٹوٹ کر گرنے والا وہ اضافی ستارہ ہوں جسے چمکنے کی خواہش کے ساتھ تمام تر بے حسی سے زمین کی سمت ایسے پٹخ دیا گیا کہ جسکی باقیات کرہِ ارض کی سطح پہ بسنے والے کسی شفیق انسان کے ہاتھ لگنے سے قبل ہی خلا میں ریزہ ریزہ بکھر گئیں 
کہیں نہ ملنے کے لیئے،کبھی نہ سمٹنے کے لیئے!


Wednesday, March 17, 2021

برسوں کے بعد ديکھا اک شخص دلرُبا سا.


برسوں کے بعد ديکھا اک شخص دلرُبا سا
اب ذہن ميں نہيں ہے پر نام تھا بھلا سا

ابرو کھنچے کھنچے سے آنکھيں جھکی جھکی سی
باتيں رکی رکی سی لہجہ تھکا تھکا سا

الفاظ تھے کہ جگنو آواز کے سفر ميں تھے
بن جائے جنگلوں ميں جس طرح راستہ سا

خوابوں ميں خواب اُسکے يادوں ميں ياد اُسکی
نيندوں ميں گھل گيا ہو جيسے رَتجگا سا

پہلے بھی لوگ آئے کتنے ہی زندگی ميں
وہ ہر طرح سے ليکن اوروں سے تھا جدا سا

اگلی محبتوں نے وہ نا مرادياں ديں
تازہ رفاقتوں سے دل تھا ڈرا ڈرا سا

کچھ يہ کہ مدتوں سے ہم بھی نہيں تھے روئے
کچھ زہر ميں بُجھا تھا احباب کا دلاسا

پھر يوں ہوا کے ساون آنکھوں ميں آ بسے تھے
پھر يوں ہوا کہ جيسے دل بھی تھا آبلہ سا

اب سچ کہيں تو يارو ہم کو خبر نہيں تھی
بن جائے گا قيامت اک واقع ذرا سا

تيور تھے بے رُخی کے انداز دوستی کے
وہ اجنبی تھا ليکن لگتا تھا آشنا سا

ہم دشت تھے کہ دريا ہم زہر تھے کہ امرت
ناحق تھا زعم ہم کو جب وہ نہيں تھا پياسا

ہم نے بھی اُس کو ديکھا کل شام اتفاقا
اپنا بھی حال ہے اب لوگو فراز کا سا



بعـض دفعـــہ انســـان بـےحـد ٹـــوٹـــ جـــاتا ہـے جبـــ اسے لگتــا ہے کـــہ اللـــہ نـے اسے وہ شخـــص، وہ شئـــے نہیــں دی

️ 〰️❣️ بعـض دفعـــہ انســـان بـےحـد ٹـــوٹـــ جـــاتا ہـے جبـــ اسے لگتــا ہے کـــہ اللـــہ نـے اسے وہ شخـــص، وہ شئـــے نہیــں دی جســکا وہ طلب گار تھـــا۔


〰️❣️ وقتـــی تـــوڑ پھـــوڑ کبھــی اسـے اللـــہ کے قریبـــ کر دیتی ہـے اور کبھـــی باغـــی، لیکـن وہ ربــــ انســـان کو بارہـــا یہ احسـاس دلاتـــا ہـــے کـــہ


〰️❣️ "اے میـرے بنـــدے__!! ❣️〰️
〰️❣️ #تیرے_حق_میں_میرا_فیصلہ__!!!
〰️❣️ #تیری_چاہ_سے_بہتر_تھا" ❣️〰️
️           
️               

میں نے سمجھا تھا کہ تو ہے تو درخشاں ہے حیات

میں نے سمجھا تھا کہ تو ہے تو درخشاں ہے حیات
تیرا غم ہے تو غم دہر کا جھگڑا کیا ہے

تیری صورت سے ہے عالم میں بہاروں کو ثبات
تیری آنکھوں کے سوا دنیا میں رکھا کیا ہے

تو جو مل جائے تو تقدیر نگوں ہو جائے
یوں نہ تھا میں نے فقط چاہا تھا یوں ہو جائے

اور بھی دکھ ہیں زمانے میں محبت کے سوا
راحتیں اور بھی ہیں وصل راحت کے سوا


وہ پاگل لڑکی خدا سے بات کر رہی تھی

وہ پاگل لڑکی خدا سے بات کر رہی تھی
دل پہ ندامت کا بوجھ لیے ہاتھ اٹھائے التجا کر رہی تھی
ھر عذاب سے نجات مانگ رہی تھی
بھیگی آنکھوں، کانپتے ہونٹوں سے حالِ دل بیان کر رہی تھی
تڑپ کی شدت بتا رہی تھی درد کہاں ہو رہا ہے
وہ پاگل لڑکی بس سہارا مانگ رہی تھی
"تو مجھے سن رہا ہے نہ
تو میری سنتا ہے نا"
بس یہی بولے جارہی تھی



یہ تو نہیں کہوں گی کہ مر جائے میرے بن

یہ تو نہیں کہوں گی کہ مر جائے میرے بن
ہنسنے میں بس کبھی کبھی دقت ہوا کرے!


The true beauty in a woman is reflected in her soul

The true beauty in a woman is reflected in her soul, says a british actress and humanitarian Audrey Hepburn. Verily, women occupy a distinctive, distinguished and pivotal place in the society. The women's day marks and signifies the cultural, social and economic importance of women. Moreover, this day does not only signify all the above mentioned traits of women but this day gives women, an invincible strength and endurance to make their own gateway to the success. Thus, proving their vitality in this era. A foremost french writer voltaire clearly says that; God created women to tame the man. This qoute surely manifests and denotes how women are supporting to the men in their dark moments and how women can tame men in order to eradicate their wildness and thus making them meek and submissive.
On the whole, women brings a positive change in one's life if our perception and thinking is clear and positive except this lethargic concept of feminism.
Women all over the world, it's your day make it large.


دنیا کے سامنے نہ کمزور بننا یے نہ مضبوط ۔۔۔



دنیا میں آیا ہر انسان اپنے حصے کی آزمائش کاٹتا یے ، ایسا کوئی بھی نہیں جو کسی نہ کسی طور زندگی میں تکلیفوں سے نہ گزرا ہو ۔۔۔
اب ہم میں سے کچھ لوگ دنیا کے سامنے کمزور بن کر ہر وقت حالات کے گلے شکوے ، ناشکری کرتے نظر آتے ہیں ،  اور کچھ خود کو بہت مضبوط ظاہر کرتے ہیں اور اپنے حوصلے اور ہمت کی داد وصول کرتے ہیں ۔۔۔۔۔۔

ہمیں نہ کمزور بننا یے اور نہ مضبوط ۔۔۔۔۔

ہر وقت کی ناشکری نعمتوں کے دروازوں کو بند کر دیتی یے اور ہر وقت خود کو مضبوط اور بہادر ثابت کرنا آزمائشوں کے دروازے کھول دیتا یے ۔۔۔۔

جب انسان کہتا ہے کہ میں بہت مضبوط،  بہادر ، صبر  اور حوصلے والا ہوں تو اللہ اس کے اس بول پر اسے مزید آزماتے ہیں کہ ایسا کون یے جو مجھ سے عافیت طلب کرنے کی بجائے آزمائش پر ثابت قدم رہنے پر بتا بتا کر  داد وصول کر رہا ہے ۔۔۔۔

ہمیں دنیا کے سامنے کچھ بھی نہیں بننا ۔۔۔۔۔۔۔۔ 
لیکن جب صرف ہم اور ہمارا اللہ ہو ، اسوقت ہم نے بہت کمزور بن جانا ہے 
بہت ہی کمزور ۔۔۔۔۔۔
اللہ ہم بہت کمزور ہیں ، ہمیں کبھی کسی آزمائش میں مبتلا نہ کرنا ، ہم آپ سے صرف اور صرف عافیت کے طلبگار ہیں ، محتاج ہیں ۔۔۔۔
ہم محبتوں کے دعوے دار تو ہیں ۔۔۔۔۔
آپ سے محبت کرتے ہیں،  آپ کے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم سے ، ان کی آل و اصحاب رضی اللہ عنہم سے ۔۔۔۔۔
 لیکن آپ  ہمارا ایمان کبھی نہ آزمانا کہ ہم بہت ہی کمزور ہیں
ہمیں کسی آزمائش میں کبھی مبتلا نہ کرنا ۔۔۔۔۔۔
ہم صرف اور صرف عافیت کے طلبگار ہیں  ، دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی 
اللھم انا نسئلک العفو والعافیہ فی الدنیا والآخرہ آمین


بھلے دنوں کی بات ہے بھلی سی ایک شکل تھی​

بھلے دنوں کی بات ہے بھلی سی ایک شکل تھی​
نہ یہ کہ حُسن تام ہو نہ دیکھنے میں عام سی​
نہ یہ کہ وہ چلے تو کہکشاں سی رہ گزر لگے​
مگر وہ ساتھ ہو تو پھر بھلا بھلا سفر لگے​
کوئی بھی رُت ہو اُس کی چھب فضا کا رنگ و روپ تھی​
وہ گرمیوں کی چھاؤں تھی وہ سردیوں کی دھوپ تھی​
نہ مدّتوں جدا رہے نہ ساتھ صبح و شام ہو​
نہ رشتۂ وفا پہ ضد نہ یہ کہ اذنِ عام ہو​
نہ ایسی خوش لباسیاں کہ سادگی گلہ کرے​
نہ اتنی بے تکلّفی کہ آئینہ حیا کرے​
نہ اختلاط میں وہ رنگ کہ بدمزہ ہوں خواہشیں​
نہ اس قدر سپردگی کہ زچ کریں نوازشیں​
نہ عاشقی جنون کی کہ زندگی عذاب ہو​
نہ اس قدر کٹھور پن کہ دوستی خراب ہو​
کبھی تو بات بھی خفی کبھی سکوت بھی سُخن​
کبھی تو کشتِ زعفراں کبھی اُداسیوں کا بن​
سنا ہے ایک عمر ہے معاملاتِ دل کی بھی​
وصالِ جاں فزا تو کیا فراقِ جاں گسل کی بھی​
سو ایک روز کیا ہوا وفا پہ بحث چھڑ گئی​
میں عشق کو امر کہوں وہ میری ضد سے چڑ گئی​
میں عشق کا اسیر تھا وہ عشق کو قفس کہے​
کہ عمر بھر کے ساتھ کو وہ بد تر از ہوس کہے​
شجر حجر نہیں کہ ہم ہمیشہ پابہ گِل رہیں​
نہ ڈھور ہیں کہ رسیاں گلے میں مستقل رہیں​
محبتوں کی وسعتیں ہمارے دست و پا میں ہیں​
بس ایک در سے نسبتیں سگانِ با وفا میں ہیں​
میں کوئی پینٹنگ نہیں کہ اک فریم میں رہوں​
وہی جو من کا میت ہو اُسی کے پریم میں رہوں​
تمہاری سوچ جو بھی ہو میں اس مزاج کی نہیں​
مجھے وفا سے بیر ہے یہ بات آج کی نہیں​
نہ اُس کو مجھ پہ مان تھا نہ مجھ کو اُس پہ زعم ہی​
جب عہد ہی کوئی نہ ہو تو کیا غمِ شکستگی​
سو اپنا اپنا راستہ ہنسی خوشی بدل لیا​
وہ اپنی راہ چل پڑی میں اپنی راہ چل دیا​
بھلی سی ایک شکل تھی بھلی سی اُس کی دوستی​
اب اُس کی یاد رات دن؟ نہیں! مگر کبھی کبھی


')