ایک خوبصورت برتن لیں اور اسے دھیمی آنچ پر چولہے پر رکھ دیں۔ بے شک اسے اوپر تک پانی سے بھر دیں، لیکن آنچ بند نہ کریں ۔ جلد ہی سارا پانی خشک ہو گا۔ پھر پیندا جل جائے گا،پھر برتن جل جل کر تباہ ہو جائے گا۔ اب برتن کو دنیا کے کسی ماہر کے پاس لے جائیں، وہ اسے واپس پہلے والی شکل نہیں دے سکے گا۔
سوال: برتن کو کس نے تباہ کیا؟
جواب: ہلکی آنچ نے۔۔۔۔آگ نے۔۔۔
کیا آپ جانتے ہیں یہ آگ کیا ہے؟ یہ آگ ہے جلنا کڑھنا، برداشت کرنا، درگزر نہ کرنا، دماغ میں باتیں سوچتے رہنا، دل میں حسد اور بغض رکھنا۔ ان سب کی آگ انسان کا اندر چاٹ جاتی ہے۔ وہ تباہ ہو جاتاہے۔ اس کا حل کیا ہے؟ اس کا حل ہے صبر کرنا، درگزر کرنا ، معاف کر دینا ، رحم دکھا دینا، بڑے پن کا مظاہرہ کرنا ہے۔ اورسب کے لیے خیر چاہنا ہے۔ صبر اور برادشت میں یہ آنچ کا ہی فرق ہے۔ صبر اللہ کی رضا کا وہ بیج ہے جسے اللہ کی رحمت کا پانی ملتاہے۔ وہ پھول کی طرح کھلتاہے۔ گلستاں بنتاہے، ہستی بستی سنوار دیتاہے۔اللہ صابر سے خوش ہے۔ اللہ صابر کے حق میں ہے۔ اللہ صابر کے لیے جنت میں خاص الخاص مقام رکھتا ہے۔ برداشت کیاہے؟برداشت دھیمی آنچ ہے، دیمک ہے، آتش فشاں ہے۔ چوائس آپ کی ہے کہ آپ نے کس راستے پر جانا ہے۔
No comments:
Post a Comment