زرد ہوتی شام ، کالے گھنگُھور بادلوں سے ڈھکا کُھلا آسمان ،،،
تیز ہواؤں کا شُور ،
سستی روی سے پڑتی بارش کی بوندیں اور تیزی سے تر ہوتی خُشک زمین ،
دور کہیں سے آتی آذانوں کی آواز ،
تھکن سے شل ٹانگیں ، ذہن پہ چھائی قنوطِیت ،
اور دل پہ پڑا صدیوں پرانا بُوجھ ،
مگر پھر بھی کہیں کہیں چہرے پہ ہلکی سی مسکراہٹ کہ شاید یہی زندگی ہے!
No comments:
Post a Comment