اِنَّ الۡاِنۡسَانَ لِرَبِّهٖ لَـكَنُوۡدٌۚ ﴿۶﴾
کہ انسان اپنے پروردگار کا احسان ناشناس (اور ناشکرا) ہے ﴿۶﴾
سورہ العادیات آیت # 6
اس آیت میں اللہ تعالی نے بہت گہرائی رکھی ہے۔ اگر ہم غور کریں تو ہمیں پتا چلے۔ اٹھتے بیٹھتے، چلتے پھرتے ہم کتنی مرتبہ اللہ کو یاد کرتے ہیں یا اسکا شکر ادا کرتے ہیں، حقوق اللہ کی ادائیگی کتنے فیصد ادا کرتے ہیں شاید ایک فیصد بھی نہیں۔ لیکن ان سب نا فرمانیوں کے باوجود وہ اپنے بندوں پر رزق کے دروازے بند نہیں کرتا۔ رات اور دن کے نظام کو درہم برہم نہیں کرتا۔ اناج اگانا بند نہیں کرتا۔ اسکے برعکس ہم انسان اپنی پریشانیوں میں مشکل سے اسے یاد کرتے ہیں۔ انسان فطری طور پر یہ چاہتا ہے کہ کوئ دوسرا انسان بنا کہے اسے سنے، اسکے خیالات کو سمجھے وہ اپنے آس پاس کے لوگوں سے بہت اونچی اونچی توقعات وابستہ کر لیتا ہے اور جب وہ انسان اسکی توقعات پر پورا نہیں اترتے تو وہ مایوس اور افسردہ ہوجاتا ہے اس اثناء میں وہ یہ بات بھول جاتا ہے کہ ایک ذات (اللہ ) ہمیشہ اسکے پاس موجود ہوتی ہے جو بنا کہے اسکی ہر بات سمجھتی ہے۔ اگر اس ذات کو اکیلے میں یاد کیا جائے، اس سے مدد مانگی جائے تو وہ ایسا ہمت و حوصلہ فراہم کرتی ہے کہ عقل دنگ رہ جاتی ہے۔کتنی بار وہ ذات آپکو گرنے سے بچاتی ہے، مکمل ٹوٹنے سے بچاتی ہے لیکن انسان رہا سدا کا نا شکرا جو یہ باتیں سمجھنے سے قاصر ہے۔
No comments:
Post a Comment