مجھے افسوس نہیں میرے پاس سب کچھ ہونا چاہیئے تھا
میں اس وقت بھی مسکراتا تھا جب مجھے رونا چاہیے تھا
میں نے سمجھا آزمائش ہے مگر وقت فیصلہ کیے بیٹھا تھا
کیا کھویا کیا پایا اس وقت اقرار نہ کر پایا
اب خدا ملا تو یقین ہوا کہ میں کہاں بھول بیٹھا تھا
حسن کو ہمیشہ سراہا تھا
نہ جانے کس غلط فہمی کو پال رکھا تھا
نصیب میں آزمائشیں لکھ دی گئیں
سرندامت اس خدا سے جا مل بیٹھا تھا
ذائقہ بہت ہی الگ ہے میرے الفاظ کا
کوئی سمجھ نہ پایا تو کوئی بھلا نہ پایا تھا
فقط مجھے افسوس نہیں میرے پاس سب کچھ ہونا چاہیے تھا
No comments:
Post a Comment