اگرچہ میں سمجھتی تھی
کہ کوئی راستہ لوٹا نہیں کرتا
نہ دریا مڑ کے آتے ہیں
نہ شامیں واپسی کی سوچ پر ایمان رکھتی ہیں
اگرچہ میں سمجھتی ہوں
کہ لمحے تو فقط آگے ہی بڑھتے ہیں
مگر افسردگی کی اس پرانی رو سے لگتا ہے )
جو میرے دل پہ چھائی ہے(
محبت میں تو کچھ بھی طے نہیں ہوتا
محبت کب کسی بھی طے شدہ رستے پہ چلتی ہے
مری افسردگی چپکے سے میرے کان میں کہتی ہے
سوچتی کیا ہو
یہ دیکھو
یہ بھلا کیا ہے
ذرا آنکھیں تو کھولو
نیند میں ڈوبے ہوئے
کہ کوئی راستہ لوٹا نہیں کرتا
نہ دریا مڑ کے آتے ہیں
نہ شامیں واپسی کی سوچ پر ایمان رکھتی ہیں
اگرچہ میں سمجھتی ہوں
کہ لمحے تو فقط آگے ہی بڑھتے ہیں
مگر افسردگی کی اس پرانی رو سے لگتا ہے )
جو میرے دل پہ چھائی ہے(
محبت میں تو کچھ بھی طے نہیں ہوتا
محبت کب کسی بھی طے شدہ رستے پہ چلتی ہے
مری افسردگی چپکے سے میرے کان میں کہتی ہے
سوچتی کیا ہو
یہ دیکھو
یہ بھلا کیا ہے
ذرا آنکھیں تو کھولو
نیند میں ڈوبے ہوئے
غم کی ہوائیں لوٹ آئی ہیں
No comments:
Post a Comment