کوئی سورج جاگے دھرتی پر.
کچھ ایسا ہو یہ رات ڈهلے.
کوئی ہاتھ میں تهامے ہاتھ میرا.
کوئی لے کے مجھ کو ساتھ چلے
کوئی بیهٹے میرے پہلو میں.
میرے ہاتھ پہ اپنا ہاتھ دھرے
اور پونچھ کے آنسو آنکھوں سے.
وہ دھیرے سے یہ بات کہیے.
یوں تہنا سفر اب کٹتا نہیں.
چلو ہم بھی تیرے ساتھ چلے.
No comments:
Post a Comment