Welcome to my blog!

Meet the Author

Blessed with the best _ Alhumdulillah!a million times for every blessing in my life.

Looking for something?

Subscribe to this blog!

Receive the latest posts by email. Just enter your email below if you want to subscribe!

Saturday, November 28, 2015

وہ معصوم پھول کہ





آج صُبح جب امّی کچن میں ناشتہ تیار کر رہی تھیں، تو بے دھیانی میں پانی سے بھرا ہوا کُولر سٹینڈ سے گِرا اور سارا پانی بہہ گیا۔۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر اُس کے تھوڑی ہی دیر بعد مجھ سے چائے کا کپ گِرا اور چائے بھی بہہ گئی۔ امیّ نے کہا کہ یہ آج ہو کیا رہا ہے؟ صُبح صُبح ہر چیز بہہ رہی ہے۔۔۔۔ اب سارا دن یہی نہ ہوتا رہے۔۔۔۔۔۔ تھوڑی دُور بیٹھا ناشتہ کرتے ہوئے جب میں نے امّی کے یہ الفاظ سُنے تو پتا نہیں کیوں لاشعوری طور پہ میں نے دِل ہی دِل میں کہا کہ خون بھی تو بہتا ہے۔۔۔۔۔۔ آنسو بھی تو بہتے ہیں۔۔۔۔۔۔؟ لیکن اُسی وقت ان الفاظ کو میں نے منہ سے باہر نکلنے سے روک لیا کیوںکہ امّی پہلے ہی غصّے میں تھیں، اور مجھے ایسی بات کرنے پہ ڈانٹ پڑنی تھی، اس لیئے میں نے چُپ میں ہی عافیت جانی۔۔۔۔۔

دوپہر کو چلتے ہوئے کسی کو کہتے سُنا کہ پیشاور میں بچوں کے سکول پہ فائرنگ ہو رہی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ خبر دیکھنے کے لیئے جب میں نے نیوز چینل لگایا تو پتا چلا کہ فائرنگ کے ساتھ ساتھ دھماکہ بھی ہوا ہے، اور شہید بچوں کی تعداد 100 سے بھی تجاوز کر چُکی ہے۔ وہ مناظر اور آہیں اعصاب پہ طاری سی ہوگئیں۔۔۔۔۔

پھر کافی دیر بیٹھی سوچتی رہی کہ شاید امّی نے صُبح ٹھیک ہی کہا تھا کہ صُبح صُبح پانی بہہ گیا۔۔۔۔۔۔ چائے بہہ گئی۔۔۔۔۔۔۔۔ اب سارا دن اللہ نہ کرے یہی ہوتا رہے۔۔۔۔۔ لیکن بدقسمتی سے آج سارا دِن یہی ہوا۔ ننّھے فرشتوں کا خون اس قوم اور ملک کی خاطر زکوٰۃ کی صورت میں بہہ گیا۔۔۔۔ مستقبل قریب میں جنھوں نے اس پاک سر زمین کا معمار بننا تھا، وہ روشن مستقبل بھی ریلے کی صورت بہہ گیا۔۔۔۔۔۔ وہ جگر گوشے جو کہ اپنے ماں،باپ کی اُمیدوں کا محوّر تھے۔ جنھوں نے علم کے چراغ جلا کر اپنی اور اپنوں کی زندگیوں میں ضیاء بانٹنا تھا۔۔۔۔۔۔۔امیدوں کا وہ محوّر بھی ڈھلتے سورج کی مانند بہہ گیا۔۔۔۔۔۔ اور اُن والدین کے ساتھ ساتھ آج ہر احساس سے لبریز دِل گرفتہ ہوا، ہر آنکھ اشکبار تھی۔۔۔۔۔۔ اور آہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!! آخر یہ دِن بھی آج بہت کچھ بہا کر خود بھی وقت کے دھارے کے ساتھ بہہ گیا۔۔۔۔ 

وہ معصوم پھول کہ جنھوں نے ہماری خاطر قربانی دی۔۔۔۔۔۔ اللہ سائیں کے پاس بلند درجات پہ فائض ہونگے۔ ہم اُن کے لیئے صرف دُعا ہی کر سکتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کے قاتلوں کو کیفرِکردار تک پہنچائے۔۔۔۔۔اور ان بچوں کے اہل و عیال سمیت ہر احساس سے لبریز دِل کو صبرِ جمیل عطا فرمائے۔۔۔۔۔ اور بدامنی، دہشت گردی، لسانیت اور فرقہ واریت جیسی لعنتوں سے ہمارے مُلک و قوم کو محفوط فرمائے۔۔۔۔ آمین ثُمہ آمین 



No comments:

Post a Comment

')