Welcome to my blog!

Meet the Author

Blessed with the best _ Alhumdulillah!a million times for every blessing in my life.

Looking for something?

Subscribe to this blog!

Receive the latest posts by email. Just enter your email below if you want to subscribe!

Saturday, November 28, 2015

کہ محبت کسی کو دیکھنے سے ہوتی ہے یا بن دیکھے



کسی احباب کا سوال تھا کہ محبت کسی کو دیکھنے سے ہوتی ہے یا بن دیکھے؟
تو ۔۔۔۔۔۔۔ محبت تو احساسات و جزبات سے لبریز ایک جزبے کا نام ہے، جو غیر مرئی ہو کر بھی محبت کرنے والوں کی آنکھوں سے عیاں ہوتی ہے۔۔۔۔ ان کے ادب میں پوشیدہ ہوتی ہے۔۔۔۔۔ محبوب کو لے کر اس کی فکر سے چھلکتی ہے۔۔۔۔۔
اب سوال یہ ہے کہ کسی کو دیکھ کر محبت ہوتی ہے یا پھر بن دیکھے ہی ہو جاتی ہے؟ تو اس سوال کا جواب ڈھونڈنے سے پہلے یہ دیکھنا ہو گا کہ محبت ہوتی کس سے ہے؟ محبت اسی سے ہوتی ہے نا جس سے تعلق ہو، اب تعلق کسی قسم کا بھی ہو سکتا ہے۔۔۔۔۔۔ سوچ کا تعلق، کام کا تعلق، گفتگو کا تعلق، کسی رشتے کا تعلق، یا پھر صرف دیدار کا ہی تعلق لے لیجیئے۔۔۔۔۔۔ جس سے کوئی تعلق ہو، اور اس تعلق کو نبھاتے ہوئے اسی تعلق میں رُونما ہونے والی نئی تبدیلی کا نام محبت یا پھر نفرت ہوتا ہے۔  آج تک کسی سے آپ نے یہ سُنا ہے کہ کوئی شخص یہ کہے کہ اسے کسی شخص سے بنا کسی تعلق سے محبت یا پھر نفرت ہے؟ نہیں ناں؟؟؟ تو بس محبت بھی یہی ہے۔۔۔
علمِ شہریت میں انسان کو سماجی جانور کہا گیا ہے کہ وہ اکیلا، تنِ تنہا نہیں رہ سکتا، قدرت نے میل ملاپ، دوسروں سے تعلق استوار رکھنا، اور اپنی ضرورتوں کی خاطر دوسروں پہ انحصار کرنا اس کی سرشت کا حصہ بنایا ہے۔ اب اس بات کو مدِنظر رکھتے ہوئے ایک انسان کا دوسرے انسان سے قدرتی لحاظ سے انسانیت کا ایک رشتہ قائم ہے۔ اپنی سرشت ہی کی پیروی کرتے ہوئے ایک انسان دوسرے کسی اجنبی انسان سے ملتا ہے، اس کے ساتھ کام کرتا ہے، اس سے گفتگو ہوتی ہے، دونوں ایک دوسرے کو دیکھتے ہیں، پرکھتے ہیں، دونوں ایک دوسرے کی اچھائیوں اور برائیوں سے واقفیت حاصل کرتے ہیں۔ اور پھر وہ اگر یہ دعویٰ کر دیں کہ انھیں ایک دوسرے سے محبت ہے تو کیا وہ واقعی محبت ہے؟ کہ کسی انسان کو پہلے دیکھو کہ وہ واقعی خوبرو اور خوش شکل ہے؟ اس میں کیا نقائص ہیں؟ کیا کیا اچھائیاں ہیں؟ تو معزرت کے ساتھ یہ دیکھنے، جانچنے والا روّیہ سبزی ترکاری، یا اشیاء خوردونوش کے ساتھ کیا جاتا ہے، یا پھر ماں باپ جب اپنی بیٹی یا بیٹے کا رشتہ طے کرنے لگتے ہیں تب وہ دیکھتے پرکھتے ہیں۔۔۔۔۔ یہ محبت نہیں بلکہ خود پسندی ہے کہ کسی انسان کا انتخاب کیا جائے کہ آیا وہ شخص میرے معیار پہ پوا اترتا ہے یا نہیں؟ یہ محبت نہیں ہوگی بلکہ اپنے انتخاب سے محبت کی جائے گی۔۔۔۔ گویا کہ اپنے آپ سے ہی محبت کی جائیگی۔۔۔۔۔ محبت ہونا اور بات ہے، اور محبت کرنا اور۔۔۔۔۔۔۔
اور جیسا کہ میں نے اوپر ذکر کیا کہ محبت اس سے ہوتی ہے جس سے کوئی تعلق ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تو دو متضاد جنس کے حامل فریقین میں معاشرتی، اخلاقی اور شرعی لحاظ سے تعلق قائم کرنے کو نکاح یا شادی کہتے ہیں، اب اس تعلق کے بعد جب دونوں فریقین ایک دوسرے کو دیکھیں گے، پرکھیں گے، اور اچھائی و برائی کو ملحوظ خاطر رکھنے کے بعد جو ہوگی وہی حقیقت میں محبت ہوگی۔۔۔۔ اور جو اس تعلق سے پہلے ایک دوسرے کو دیکھیں گے، پسند کریں گے، اور پھر اسے محبت کا نام دیں گے تو یہ محبت نہیں۔۔۔۔۔ بلکہ اپنی پسند سے، اپنے انتخاب سے محبت کی جائیگی۔۔۔۔
اب سوال یہ ہے کہ محبت کسی کو دیکھنے سے ہوتی ہے یا بن دیکھے؟ تو اس کا جواب میری ناقص سوچ و سمجھ کے مطابق یہی ہے کہ کسی انسان کو دیکھ کر ہونے والی محبت صرف نکاح کی صورت میں ہو سکتی ہے، کیونکہ اس میں نیّت کا کوئی فطور کارفرما نہیں ہوتا۔۔۔۔۔ دونوں ہی اخلاص سے ایک بندھن کو لے کر چلتے ہیں اور وہی بندھن محبت بھرا بندھن بن جاتا ہے۔۔۔۔۔۔
جبکہ نکاح یا شادی کے تعلق کے بغیر ہونے والی محبت بن دیکھے ہی ہوتی ہے۔ کسی کو دیکھے بنا، اس کے بارے میں دوسروں کے منہ سے تعریفی کلمات سن کر، اس کی اچھائیوں کے چرچے سن کر، وہی انسان سوچوں کا مرکز و محور بن جاتا ہے، اس سے سوچ کا تعلق جڑ جاتا ہے۔ پھر اس انسان کو نہ دیکھتے ہوئے بھی اس کی خوبیوں کی صورت میں ہر وقت اس کا دیدار کیا جاتا ہے۔۔۔۔۔ اور پھر اسے بن دیکھے ہی اس کی محبت پہ ایمان بالغیب کی طرح ایمان لایا جاتا ہے۔ جس میں محبوب کو دیکھا نہیں ہوتا، لیکن دیکھنے کی چاہت ضرور ہوتی ہے۔۔۔۔۔ اور ایسی محبت حاصل و حصول ، شکوہ و شکایت ، اچھائی و برائی سے مبّرا ہو کر نبھائی جاتی ہے۔۔۔۔ ایسی محبت خوبصورتی سے نہیں۔ بلکہ جس سے محبت ہو وہی خوبصورت و یکتا و بے مثل ہوتا ہے۔۔۔۔۔۔۔ 
اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ محبت وجود سے وجود کا تعلق نہیں، بلکہ روح سے روح کے ربط کا نام ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ کسی کو دن رات دیکھتے ہوئے، ایک چھت تلے رہتے ہوئے، اور اس کی خوبیوں سے واقفیت رکھتے ہوئے بھی اس سے محبت نہیں ہوتی۔۔۔۔۔۔ اور کسی کو دیکھے بغیر، بنا تعلق کے، کوسوں میلوں دُور ہونے کے باوجود بھی صرف اس کا ذکر سن کر، اس کی خوبیاں جان کر اس سے محبت ہو جاتی ہے۔۔۔۔۔۔ کیونکہ یہ ایک بے لوث جزبہ ہے، جو کہ صرف خاص روح کو کسی خاص روح کے لیئے عنایت کیا جاتا ہے۔ اور وہ روح اس روح کو خود ہی ڈھونڈھ لیتی ہے۔۔۔۔۔۔


No comments:

Post a Comment

')