ہم نے زیست رائیگاں گنوائی ہے ۔
ہم نے خواب دیکھنے کی سزا پائی ہے ۔
ہم نے خواب دیکھنے کی سزا پائی ہے ۔
ہم بھی کتنے معصوم ہیں ۔
اس پرندے کی طرح ۔
جس کے پر نہ ہوں ۔
اور اونچی اڑان کا شوق ۔
اسے منہ کے بل گرا دیتا ہو بار بار ۔
اس پرندے کی طرح ۔
جس کے پر نہ ہوں ۔
اور اونچی اڑان کا شوق ۔
اسے منہ کے بل گرا دیتا ہو بار بار ۔
ہم نے زیست رائیگاں گنوائی ہے ۔
ہم نے خواب دیکھنے کی سزا پائی ہے ۔
ہم نے خواب دیکھنے کی سزا پائی ہے ۔
خواب دیکھنا بھی اک جرم ناقابل معافی ٹھہرا ۔
زیست کا نقصان ناقابل تلافی ٹھہرا ۔
جیسے صحرا میں کوئی بھٹکا راہی ۔
شام کے وقت غول سے بچھڑا پنجھی ۔
گرداب میں کوئی پھنسی کشتی ۔
زیست کا نقصان ناقابل تلافی ٹھہرا ۔
جیسے صحرا میں کوئی بھٹکا راہی ۔
شام کے وقت غول سے بچھڑا پنجھی ۔
گرداب میں کوئی پھنسی کشتی ۔
ہم نے زیست رائیگاں گنوائی ہے ۔ہم نے خواب دیکھنے کی سزا پائی ہے ۔
اک دھند سی اتر آئی ہے چاروں طرف ۔
یاد آ گیا ہے کوئی بھولا بسرا ۔
جس کے سنگ چلاتے تھے خواب رستے ۔
جو شامل ہے اب بھی ہر دعا میں اپنی۔
پلکین نم ہیں اور کسی کی یاد کا عکس ۔
لے گیا ہے مجھے برسوں پیچھے ۔
کسی کی بانہوں کا حصار تھا خواب اپنا ۔
کسی کی آنکھوں کا خمار تھا خواب اپنا ۔
دیکھو کتنے معصوم سے تھے خواب اپنے ۔
جن کو کو نہ ہی سیم و زر خواہش تھی ۔
نہ ہی کچھ اور پانے کی لالچ
اور ہم نے ان معصوم خوابوں کے عوض ۔
عمر بھر رونے کی سزا پائی ہے ۔
یاد آ گیا ہے کوئی بھولا بسرا ۔
جس کے سنگ چلاتے تھے خواب رستے ۔
جو شامل ہے اب بھی ہر دعا میں اپنی۔
پلکین نم ہیں اور کسی کی یاد کا عکس ۔
لے گیا ہے مجھے برسوں پیچھے ۔
کسی کی بانہوں کا حصار تھا خواب اپنا ۔
کسی کی آنکھوں کا خمار تھا خواب اپنا ۔
دیکھو کتنے معصوم سے تھے خواب اپنے ۔
جن کو کو نہ ہی سیم و زر خواہش تھی ۔
نہ ہی کچھ اور پانے کی لالچ
اور ہم نے ان معصوم خوابوں کے عوض ۔
عمر بھر رونے کی سزا پائی ہے ۔
No comments:
Post a Comment