#منظر 1:
جہاز نے جھٹکا لیا اور سب کے دل حلق میں آگئے۔ لوگوں نے دعائیں مانگنی شروع کردیں، عمار نے بھی آیہ الکرسی پڑھ کر دعا کیلیے ہاتھ اٹھا دیے۔ اب کی بار جہاز نے جھٹکا لیا تو ساتھ ہی انجن سے دھواں نکلنا شروع ہوگیا جو اسے کھڑکی سے نظر آنے لگا۔ یہ جھٹکا اسے موت کی ہچکی کا جھٹکا محسوس ہوا، سب بآواز بلند کلمہ پڑھنے لگے، جہاز ایک سمت کو جھکا اور تیزی سے زمین کی جانب آیا اور آبادی سے ٹکرا گیا۔ رن وے صرف چند قدم دور تھا۔ ان چند لمحوں میں وہ زندگی کے ان تمام منصوبوں پر نظر ڈال چکا تھا جن کی تکمیل کیلیے اس نے بہت کچھ سوچ رکھا تھا وہ سوچ رہا تھا کہ زندگی موت سے صرف چند قدم کی مسافت سے ہار گئی، کاش یہ طیارہ رن وے تک پہنچ جاتا۔ شور ہوا اور اس کی آنکھیں بند ہوگئیں ۔ جب اسے ہوش آیا تو وہ ایک ہسپتال میں تھا۔ اللہ نے اسے زندگی دے دی تھی۔
#منظر 2:
نعمان گھر آیا، ہاتھ دھوئے اور نہانے کے بعد کپڑے تبدیل کرکے بستر پر لیٹ گیا۔ اسے سکون تھا کہ باہر پھیلی وباء سے خود کو بچا کر وہ گھر کے محفوظ قلعے میں آچکا ہے۔ اسے سوئے چند منٹ ہی گزرے تھے کہ شوں کی تیز آواز سے آنکھ کھلی، آواز کی بڑھتی شدت بتا رہی تھی کہ کوئی چیز تیزی سے اس کی جانب بڑھ رہی ہے۔ قبل اس کے کہ وہ کچھ سمجھ پاتا، کوئی دیو ہیکل چیز اس کے کمرے کی دیواریں چیرتی ہوئی اندر گھسی اور ساتھ ہی آگ لگ گئی۔ وہ اس دنیا سے جا رہا تھا لیکن اس کو معلوم نہیں تھا کہ اس کی موت کی وجہ کیا چیز بنی۔ وہ سونے لیٹا تھا لیکن اس کو معلوم نہ تھا کہ اس دفعہ یہ نیند ابدی ہوگی۔
No comments:
Post a Comment