نہایت افسوس کے ساتھ مگر ہم وہ لوگ ہیں جو اترا کر چل تو سکتے ہیں پر اپنی زندگی کا سچ ٹھاٹ سے نہیں بول سکتے ..... اور اسکو چھپانے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں اس کوشش میں کبھی مصلحت ہمیں اپنی طرف کھینچ کر چپ کروا لیتی ہے تو کبھی ہم اپنی حد کا گریبان چاک نہیں کر سکتے کبھی کسی کی عزت نفس کالحاظ آڑے آجاتا ہے تو کبھی کوئی بہت پرانا تعلق پاؤں کی بیڑی بن جاتا ہے کبھی زبان کھولنے پر کسی کے دور ہونے کا خیال حلق میں اٹک جاتا ہے تو کبھی ہم اپنی انا کے بچاؤ میں یہ سب کر گزرتے ہیں کبھی کسی کی عزت دو ہاتھ باندھے ہتھیار ڈالنے پر مجبور کر دیتی ہے تو کبھی ہم حالات کے شکنجے میں جکڑے ہوتے ہیں........
تمہیں پتا ہے پھر بھی ہم وہ لوگ ہیں جنکے اندر کا انسان سچ بولنا چاہتا ہےمگر کہا ہے نہ ہم اپنے دائرہ کار کا گہرا حصہ ہوتے ہوئے بول نہیں سکتے اور جب ایسا ہم کچھ نہیں کر سکتے تو کبھی ہمارے اندر کسی کے لیے نفرت کا بیج اپنی جڑ پکڑ چکا ہوتا ہے اور کبھی کسی کے لیے محبت کی بوئی ہوئی شاخ ایک سر سبز درخت کی شکل اختیار کر چکی ہوتی ہے مگر ہماری حقیقت یہی ہےکہ پھر بھی سچ کو بول نہیں پاتے اپنے اندر چھپا لیتے ہیں
No comments:
Post a Comment