Welcome to my blog!

Meet the Author

Blessed with the best _ Alhumdulillah!a million times for every blessing in my life.

Looking for something?

Subscribe to this blog!

Receive the latest posts by email. Just enter your email below if you want to subscribe!

Sunday, April 5, 2020

کفر کو اس کی فکر نہیں کہ آپ مسجدوں میں بیٹھ کر اللہ اللہ کریں ،

کفر کو اس کی فکر نہیں کہ آپ مسجدوں میں بیٹھ کر اللہ اللہ کریں ، نمازیں پڑھیں یا لمبے لمبےاذکار کریں ،ممبروں پر فضائل سنائیں یا دروس قرآن و حدیث میں مشغول ہو جائیں، رنگ رنگ کی پگڑیاں پہنیں، یا ماتموں، میلادوں کے جلوس نکالیں،جمعراتیں ،شبراتیں منائیں یا محافل حمد نعت کریں۔کفر چاہتا ہے آپ یہ سب شوق سےکریں مگر نظام کفر اور الحاد کے ماتحت رہ کرکریں اور اللہ کے نظام کے نفاذ کی بات نہ کریں۔آپ خانقاہیں بنائیں عرس منایں ، تبلیغی اجتماعات کریں مگر اللہ کے نظام کی بالا دستی کی بات نہ کریں ،کفر کو حکومت کا اختیار دیں۔اور اسلام کو محکوم رہنے دیں ۔ کفر کے ایوانوں میں زلزلہ تو تب آتا ہے جب مسلمان بدر و حنین کی سنت پر عمل کرتا ہے۔ایسا کوئی اسلام رسول اللہ سے نہیں جو وقت کے فرعون اور ابو جہل  سے نہ ٹکرائے -


کتنی ہمت ہوتی ہے سننے والوں میں

"کتنی ہمت ہوتی ہے سننے والوں میں , کتنا اختیار ہوتا ہے بولنے والوں کا , اور کتنی بےبسی ہوتی ہے سہنے والوں کی🍂


Saturday, April 4, 2020

ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﭘﻨﯽ ﺟﮕﮧ ﻧﮩﯿﮟ ﭼﮭﻮﮌﻧﯽ ﭼﺎﮨﯿﮯ

ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﭘﻨﯽ ﺟﮕﮧ ﻧﮩﯿﮟ ﭼﮭﻮﮌﻧﯽ ﭼﺎﮨﯿﮯ ﻭﺭﻧﮧ ﮐﻮﺋﯽ ﺍﻭﺭ ﻓﻮﺭًﺍ ﻭﮦ ﺟﮕﮧ ﻟﮯ ﻟﯿﺘﺎ ﮨﮯ ۔۔۔
ﺳﻮﭼﺘﯽ ﮨﻮﮞ ﻏﻠﻂ ﮐﻮﻥ ﮨﮯ ﻭﮦ ﺟﻮ ﺟﮕﮧ ﭼﮭﻮﮌ ﺩﯾﺘﺎ ﮨﮯ ﯾﺎ ﻭﮦ ﺟﻮ ﺍﺱ ﺟﮕﮧ ﮐﻮ ﻓﻮﺭﯼ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﮐﺴﯽ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﮐﻮ ﺩﮮ ﺩﯾﺘﺎ ﮨﮯ ۔۔۔۔



وبائیں ہار جاتی ہیں

وبائیں ہار جاتی ہیں
جب رب کائنات نے انسان کو بنانے کا ارادہ فرمایا۔تو اس وقت سے ہی انسان سے حسد کا آغاز ہو گیا۔رب کائنات کی سب سے مقدس مخلوق جو گناہوں اور خطاؤں سے پاک تھی۔اس نے بھی انسانوں کی تخلیق پر کہا کہ یہ انسان تو زمین پر فساد برپا کرے گا۔اس کو تخلیق کرنے کی کیا ضرورت ہے ہم اپنے مقدس پروردگار کی تمحید و تقدیس کے لیے کافی ہیں۔مگر چونکہ خالق کائنات انسان کی تخلیق کا ارادہ فرما چکے تھے۔تو رب کائنات نے اپنے ارادے کو وجود بخشا۔اور آدم اور بعد ازاں حوا کی تخلیق عمل میں آئی۔خالق کائنات نے ان کو کچھ عرصہ جنت میں ٹھکانہ بخشا۔اور ان کو جنت کی ابدی نعمتیں عطا کیں۔مگر جب رب کائنات کا امر آیا تو ان کو جنت سے دنیا میں اتارا گیا جوکہ ایک طہ شدہ امر تھا۔اور کہا گیا کہ آدم تم اور تمہاری نسل ایک مقرر وقت تک دنیا میں ہماری آزمائشوں کا سامنا کرے گی۔اور جب ان کی آزمائش ختم ہوگی تو میں اس دنیا کو مٹا ڈالوں گا اور تمہیں اور اس آزمائش میں ثابت قدمی دکھانے والے،نیک اعمال سے مجھ کو منانے والے،میرے فرستادہ رسولوں کی اطاعت کرنے والے انسانوں کو دوبارہ اس جنت میں ٹھکانہ بخشوں گا اور ان پر اپنی نعمتیں تمام کروں گا۔
غرض یہ اعلان ہمارے لیے واضح پیغام تھا کہ ہمارے خالق نے ہمیں جنت سے دار امتحان کی جانب روانہ کردیا ہے۔ اب ہر دن ایک آزمائش اور ہر رات ایک اذیت ہے۔اور ہمیں اس میں ثابت قدمی دکھانی ہے۔اب زلزلے ائیں،سیلاب امڈیں،آندھیاں چلیں یا پھر وبائیں اتریں۔ہمیں ہر حال میں ثابت قدمی اور جواں ہمتی دکھانی پڑے گی۔اس کے لیے تیاری شرط ہے اور تربیت زینہ ہے۔یہ کرونا نامی وبا کوئی پہلی مرتبہ نہیں پھوٹی۔یہ وبائیں اس سے قبل بھی آئیں بستیوں کی بستیاں اجڑیں اور پھر انسانوں کے عزم اور حوصلے ان کو بسانے میں کامیاب ہوئے۔مگر ان وباؤں کا مقابلہ صرف اس قوم نے جواں مردی سے کیا جس کی تربیت بہترین اور جذبہ انسانیت کے سنہری اصولوں کے مطابق ہوئی تھی۔ہم نے دیکھا چین کے شہر وہان سے لے کر یورپ اور امریکہ تک یہ وبا پہنچی مگر ان ریاستوں نے کمال حکمت عملی کا مظاہرہ گیا۔وبا قابو میں آئی یا نہیں البتہ ان کی انسانی ہمدردی اور جواں ہمتی نے سب کو حیران کر دیا۔۔خصوصا اٹلی کی غیور عوام نے نہ بھیک مانگی نہ صدائیں لگائیں۔نہ بوکھلاہٹ کا شکار ہوئے بلکہ اپنے شب و روز کی محنت کو بڑھا لیا۔جن اشیائے ضرویہ کی کمی تھی ان کو پورا کرنے کے لیے دن رات ایک کیے۔اور اپنے تمام تر وسائل انسانوں کی زندگیاں بچانے پر لگا دیے۔اور ثابت کیا کہ روئے زمین پر انسان کی جان سے مقدس کچھ نہیں۔
مگر ہمارے ہاں صورتحال یکسر مختلف تھی۔ہمارے مسیحا بیماروں کے ہاتھ پاؤں باندھ کر ان کو بے یارو مددگار چھوڑ گئے۔انسانوں سے ایسے دور بھاگے جیسے کسی نجس اور پلید چیز سے بھاگا جاتا ہے۔انسان تڑپتےے رہے اور کچھ مسیحا ان کے تڑپ کو نظر انداز کر کے اپنی ذات کے تحفظ کو مقدم جانتے رہے۔ہمارے حکومت اس وقت بھی کشکول لیے بھکاری بنی نظر آئی۔غرض وہ سب علامتیں جو سابقہ قوموں کو مٹانے میں کارگر تھیں ان کا عملی نمونہ ہم نے پیش کیا۔۔نہ تربیت نظر آئی نہ ہمت نہ جواں مردی نہ انسان دوستی اور نہ خالق کائنات کی مقدس مخلوق انسان سے محبت کا عملی نمونہ نظر آیا۔جب قوموں کے ارادے مضبوط ہوں تو وبائیں ہار جاتی ہیں مگر جب کسی قوم کے مسیحا عین خدمت کے وقت دھوکہ دے جائیں تو وہ قوم بے یارو مددگار رہ جاتی ہے۔یہ الگ بات ہے چند درد دل رکھنے والے موجود ہوتے ہیں جو خودغرضوں کے برے اعمال کے سامنے اپنے اچھے اعمال کو ڈھال کی صورت پیش کرتے ہیں۔جس پر خالق کو مخلوق پر رحم آتا ہے اور وہ دوبارہ اجڑی بستیاں بسا دیتا ہے



مجھے اپنے ماضی کا دکھ نہیں ہے



مجھے اپنے ماضی کا دکھ نہیں ہے دکھ تو صرف اس بات کا ہے کہ غلط لوگوں میں بہت وقت ضائع کیا _



ابھی میں سب کو خوش رکھنے کی کوشش میں ہوں

ابھی میں سب کو خوش رکھنے کی کوشش میں ہوں 
مگر اندر ہی اندر مجھ میں بے نام اذیت سراہیت کرتی جارہی ہے... وہ اذیت جس نے دیمک کے جیسے میری خوشیوں کو نگل لیا ہے... 
موت سے بھی بھیانک دردناک اور روح کو چبھن کے تازیانے مارتی ہوئی قسمت سے بے خوف اذیت... 
جو کہیں اندر کے جیسے میرے باہر کے وجود کو بھی اپنی لپیٹ میں نہ لے لے اس ڈر سے میں نے اپنی سسکیوں کا گلا گھونٹ رکھا ہے... 
اس طرح کرنے سے آزادی سے جینے کی خواہش کرتی میری سانسیں تو رک جاتی ہیں مگر میرا درد سینے سے نکل کر میرے چہرے پر اپنے ہونے کا نشان نہیں بنا پاتا 
اور میں سب کے سامنے بآسانی خوشی سے ہنس لیتی ہوں... 
کوشش کرتی ہوں میرا دکھ میرے چہرے پر دکھائی نہ دے... لیکن یہ جو وقت ہے یہ لحاظ نہیں کرتا... 
کبھی بھی کہیں بھی مجھے واپس اس احساس کی حساسیت کا بیمار بنا دیتا ہے جس سے بچنے کے لیے میں سینکڑوں معالج بدل چکی ہوں...


Friday, April 3, 2020

میں جہاں تھا، وہیں رہ گیا، معذرت!

میں جہاں تھا، وہیں رہ گیا، معذرت!
اے زمیں! معذرت! اے خدا! معذرت!

کچھ بتاتے ہوئے، کچھ چھپاتے ہوئے
میں ہنسا۔۔۔ معذرت! رو دیا۔۔۔۔ معذرت!

میں کہ خود کو بچانے کی کوشش میں تھا
ایک دن میں نے خود سے کہا، معذرت



ڈر اس انسان کے صبر سے جس پر تو نے ظلم کیا

ڈر اس انسان کے صبر سے جس پر تو نے ظلم کیا اور اس کا خدا کے سوا کوئی سہارہ نہیں اور اس کی چپ اور صبر تمہاری پوری زندگی کی دھجیاں اڑا دے گا۔۔۔۔۔🔥💯



اور بھی غم ہیں زمانے میں محبت کے سوا

کسی کے تلخ یا غمگین پوسٹ کرنے کا مطلب یہ نہیں کے انسان محبت میں دھوکہ کھا کر عشق میں ناکام ہو کر ایسا کچھ لکھتا ہے
  اکثر خوش مزاج لوگ بھی بہت تلخ باتیں کہہ اور لکھ جاتے ہیں کیونکہ
   کچھ باتیں انسان پسند کرتا ہے
  کچھ اسکے مزاج میں ہوتی ہے 
    اور کچھ وہ زندگی سـے سیکھ لیتا ہے
  ہر بات کی وجہ محبت کا ہوجانا یا محبت کو کھو دینا نہیں ہوتا
  "اور بھی غم ہیں زمانے میں محبت کے سوا "
  دنیا میں محبت کے علاوہ اور بھی بہت سی تلخ حقیقتیں موجود ہیں جو انسان کو افسردہ کر دیتی ہیں 😊


کچھ چیزوں کے ساتھ رہنے، بسنے اور رکھنے کا بھی ایک قرض مقرر رکھا ہوتا ہے

کچھ چیزوں کے ساتھ رہنے، بسنے اور رکھنے کا بھی 
ایک قرض مقرر رکھا ہوتا ہے 
جسے ادا کرنا بہت ضروری ہے 
وہ سدا خوش رہنے والی لڑکی یہ نہیں جانتی تھی 
کہ اس طویل خوشی کا قرض بھی 
اسے ڈھیروں آنسوؤں کی شکل میں ادا کرنا ہوگا 
جو نا جانے کتنی مدتوں بعد خشک ہونگے
پھر تبھی تو اسے کسی بڑے غم کی قید سے چھٹکارا حاصل ہوگا
لیکن کون جانے ان مدتوں کی مسافتوں کو
جو ان دیکھے رستے کی طرح بس دور سے دیکھنے میں ہی آسان لگتی ہیں 
مگر منزل تک پہنچنے تک تو شاید ساری عمر بیت جاۓ 
اور پھر اوپر سے یہ ڈر کہ 
تب تک یہ قرض کہیں سود کی شکل اختیار نہ کر لے...


')