Welcome to my blog!

Meet the Author

Blessed with the best _ Alhumdulillah!a million times for every blessing in my life.

Looking for something?

Subscribe to this blog!

Receive the latest posts by email. Just enter your email below if you want to subscribe!

Tuesday, February 2, 2021

ایک دھاگے نما 5cm کی کسی چیز کو اگر ایک مائیکرو سکوپک چیز کے اندر ڈالنے کا کہا جاۓ تو یقیناً آپ کو مشکل پیش آۓ گی ۔

ایک دھاگے نما 5cm کی کسی چیز کو اگر ایک مائیکرو سکوپک چیز کے اندر ڈالنے کا کہا جاۓ تو یقیناً آپ کو مشکل پیش آۓ گی ۔


   لیکن کیا آپ کو معلوم ہے کہ ہمارے سیلز میں جو نیوکلییس موجود ہے اس کے اندر ایک دھاگا نما چیز جو کہ 5cm کا ہے موجود ہے جس کو ہم DNA کہتے ہیں جو کہ ہمارے مکمل جسم کی معلومات اپنے اندر رکھے ہوۓ ہوتا ہے۔ 
آپ کو یہ جان کر ذیادہ حیرانگی ہو گی کہ یہ کس خوبصورتی اور طریقے سے اس میں موجود ہے۔


قدرت نے اس کو ایک چھوٹے سے  سیل جو کہ انسانی آنکھ سے نظر بھی نہیں آتا اس میں رکھنے کے لیے جو نظام بنایا ہے وہ یہ ہے کہ یہ کئ طرح سے ایک دوسرے کے اوپر لپٹا ہوتا ہے یعنی کے coiling ہوئی ہوتی ہے ۔
یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ ایسی کون سی چیز ہے جو اسے اتنی مضبوطی سے کوائل کر کے رکھتی ہے؟


          تو وہ چیز اس میں موجود histone protein ہے ۔ DNA بڑی خوبصورتی سے اس کے اوپر کوائل ہوا ہوتا ہے اور ہر آٹھ histone protein کے اوپر DNA دو بار کوائل ہوا ہوتا ہے۔ اب یہاں یہ بات آتی ہے کہ DNA اور histone protein آپس میں کیسے اتنی مضبوطی سے جڑے ہوتے ہیں کہ وہ ایک چھوٹے سے سیل میں بھی آ جاتا ہے ۔ تو یہاں پھر ہمیں کچھ فورسز دیکھنے کو ملتی ہے جو انکو تھام کے رکھتی ہے ۔جیسے کے آپ جانتے ہیں کہ 
"opposite charges attract each other"
تو ان میں  بھی کچھ ایسے ہی چارجز موجود ہوتے ہیں DNA پر Negative اور پروٹین پر Positive جو ان کے اتنی مضبوطی سے تھام کے رکھتے ہیں۔

یقیناً اللّٰہ کے لیے کچھ بھی ناممکن نہیں اللّٰہ کے ایک "کن" پر وہ سب کچھ ہو جاتا ہے جو ہمارے وہم و گماں میں بھی نہیں ہوتا۔ 

ذرہ سوچے کے جس نے ہمارے جسم کے اندر اس ایک چھوٹی سی چیز کو اتنی خوبصورتی سے رکھا ہے اس نے ہماری زندگی کتنی خوبصورت لکھی ہو گی پر ہم اسے بس بےبسی اور ناامیدی کی اندھی کھائیوں میں دھکیل رہے ہے ہم یہ نہیں سوچتے کہ جس رب نے ہمیں بنایا ہے اس کے لیے کچھ بھی ناممکن نہیں۔ وہ تو بس ہمیں آزماتا ہے تا کہ ہم اسے پہچانے اور اس کے قریب ہو اور اس کی ان بے پناہ نعمتوں کا شکر کرے۔
    پر ہم ناشکری کے ایسے عالم میں ہے کہ اگر وہ نواز دے تو اسے بھول جاتے ہیں اور اگر نا دے تو گلے شکوے کرتے ہیں۔ 



Every soul has a healing process .Everyone has a power to heal no matter how many difficulties they have faced

Every soul has a healing process .Everyone has a power to heal no matter how many difficulties they have faced. Healing is a slow and steady process it demands patience .If you get an injury ,your cells heal slowly after months, new cells forms but left a mark in your skin that takes time to merge with skin same as with mental health .If you have faced a tragedy that killed you , left nothing behind you and things are not working at all.Lost yourself .Lost yourself in ungratefulness , tears and in blaming others for your own faults.
Then , a process of healing touched your soul .You start correcting your faults.Your  ungratefulness converted into thankfulness when you learned from this time .Your mind take time to accept what happened to you. Then a time comes you start getting close to Allah , because He is the healer of broken hearts and souls.He will heal you.He will give you the chance to see life with different aspects. He will not judge you.He will not count what you have done .He just heal you as the why you wanted to be ,because He is the most merciful .


In the end, your body ,mind and soul heals and you get what you desire for , which lost you , break you,but He gives you in the right time and He knows better. Your life getting better after all. You lost in the colourful life but never forget Him, never forget the one who heals you inside out.
Remember Him, Never lost the connection that you have built-in this time .It's a treasure for you. You never want to lose your life line; because You will never live without it.So, Allah is your life line.Keep Him very close. He will guide you the right path.The path of trueness. This time of life will be best for you when you find Him, when you are lost, broken and your path was unknown.


As Quran said:
" There is no God but you, glory be to you , i am wrong .( 21: 87)



بس اپنے پیارے اللہ تعالی جی پر کامل یقین رکھیں وہ دینگے وہ ہی عطا کرینگے

تو بس اپنے پیارے اللہ تعالی جی پر کامل یقین رکھیں وہ دینگے وہ ہی عطا کرینگے کیونکہ انکے علاوہ نہیں کوئی ذات اس قابل جو آپکی دعا,  التجا اور فریاد نا صرف سنے بلکے اسے بہت چاہت , مان اور آپکے غرور اور یقین کے ساتھ آپکی جھولی میں وہ تمام چیزیں عطا کر دیتے ہیں جو آپنے تھک کر مایوس ہو کر مانگنا بھی چھوڑ دی تھی اور تب آپ حیران رہ جائینگے کہ اللہ تعالی جی یہ تو میں نے مانگنا بھی چھوڑ دیا تھا تو اللہ تعالی فرمائینگے میرے بندے میں تو تیرا صبر آزما رہا تھا اور اب تیرا امتحان ختم اور صلہ ملنے کا وقت شروع اب دیکھ میں تجھے کیا کیا کس کس وسائل سے عطا کرتا ہوں کہ تو حیران رہ جائیگا اور جب کن فیکون کی ہوا میں نے چلا دی تو تیرا  سر سجدے سے نہیں اٹھےگا.. 

یہ وہ لوگ ہوتے ہیں جو یقین اور امید کے ساتھ اپنے اللہ تعالی سے ملاقات کرتے ہیں اور عطا ہو جانے پر بھی خوشیوں میں مگن ہو کر اللہ تعالی کو نہیں بھولتے...اور اگر خوشیاں ملنے پر اور زندگی سے مطمئن ہونے پر اللہ تعالی کا شکر ادا نہیں کرتے تو پھر مالک کے ساتھ بےوفائی ہے. اللہ تعالی ہم سب کو یقین اور صبر کی طاقت عطا فرمائے اور ہمارے معاملات آسان فرمادیں آمین ثم آمین یا رب العالمین. 




رات کا آخری پہر تھا..رات بھی پہلی نہیں نا جانے اس رات کی طرح کتنی راتیں جاگ کر گزاری تھیں اس نے..

رات کا آخری پہر تھا..رات بھی پہلی نہیں نا جانے اس رات کی طرح کتنی راتیں جاگ کر گزاری تھیں اس نے..ایسی ہی تھی وہ خود الجھتی تھی.. خود ہی اس ڈور کو سلجھا لیا کرتی تھی..یہ پہلی بار تھا.. ایک سرے کو پکڑتی تھی تو دوسرا ہاتھ سے نکل جاتا تھا.. سوچوں کا ایک لا محدود سمندر.. کہانیوں میں ہوتی ہیں ایسی لڑکیاں..جو آج بھی محبت کو نفس کا بہکاوا سمجھ کر صحیح،غلط..جائز،ناجائز ..گناہ اور جزا کے بیچ ایک دلدل میں پھنسی رہتی ہیں.. مگر وہ تو حقیقی زندگی کا ایک اصل کردار تھی..جس کو یہی خوف کتنی راتیں بے چین رکھتا تھا کہ وجود کی محبت میں ایک قدم آگے بڑھے گی تو ذات کی محبت کے سمندر سے جانے کتنا دور چلی جائے گی..اور اسے یہ خوف جائز لگتا تھا..نانی ہی تو تھیں جن سے وہ بلا جھجک کچھ بھی پوچھ لیتی تھی..انکے بعد سے اس نے دل میں آنا والی ہر الجھن صرف اپنی ڈارئری میں راز کی طرح محفوظ کر لی تھی.. اور اب ایک انسان کا خیال جس کے خواہش بننے کا خوف اسے راز بنا کر دل میں دفن کرنے سے بھی ڈراتا تھا..اسے وہ ڈائری میں کیسے اتارتی.. ! ذات کی محبت کے حصار سے نکل جانے کاخوف اسے وجود کی محبت کی دلدل میں اترنے سے روک لیتا تھا..اس زمانے میں جہاں ہر کوئ محبت کو فرض سمجھتا تھا،اس کا فلسفہ الگ تھا.."محبت تو پارساوءں کا کام ہے..ہم گناہگار تو روز ناجانے کتنوں کا دل توڑتے ہیں.." نانی کی یہ بات ذہن پہ مہمان بن کر بیٹھ گئ تھی..جواب چاہتی تھی وہ..دعا کرتی تھی کہ وجود کی محبت کے بہکاوے میں نہ آ جائے.. ایک رات جواب مل گیا اسے.. کسی الہام کی طرح شاید... *محبت تو ذات اور وجود کی قید سے بالاتر ایک جذبہ ہے..جس پہ کوئ پہرہ نہیں دے سکتا..وجود سے محبت کرنا گناہ نہیں..بس اس دلدل میں اتنا نہ دھنسنا کہ ذات کی محبت کا سمندر ساحل پر دے مارے۔



All I crave now a days is Faith like my mother

All I crave now a days is Faith like my mother

She is the one who can stand firm in a strom by having endless belief that it'll end soon even if there'snt any way.

She always says "Allah py chor diya h to fikr kesi wo rasta bna dy ga" 
Yes this is what all i want!.


شکر اور اطمینان قلب


شکر اور اطمینان قلب ایک ہی چیز کے دو نام ہیں    یہ ہو ہی نہیں سکتا   کہ آپ دل سے اللہ کی  دی ہوئی نعمتوں پر شکر گزار ہوں اور بے چین بھی ہو ں۔  جب آپ دل سے اس بات کو مان لیتے ہیں   کہ جو کچھ میرے پاس ہے میں اس کا حقدار نہیں تھا   لیکن پھر بھی اللہ تعالی نے مجھے ان نعمتوں سے نوازا ہے تو پھر آپ فورا اللہ کے سامنے سجدہ میں گر جاتے ہیں  ہیں اور اللہ تعالی کا شکر ادا کرتے ہیں اور اس شکر ادا کرنے سے دل کو جو سکون ملتا ہے وہ سکون دنیا کی کسی اور چیز سے نہیں مل سکتا 


  آپ بے چین تب ہی  ہوتے ہیں جب آپ سوچتے ہیں کہ مجھے میرے حق سے کم ملا ہے حلانکہ دنیا میں کوئی چیز ایسی نہیں ہے جس سے اس کے حق سے کم ملا ہو ہر انسان ہر چیز کو اس کے حق سے زیادہ ہی ملا ہے تو پھر کیوں ہم اللہ کا شکر ادا کر کے اطمینان قلب حاصل کرنے کے مقام پر اعتراضات کر کے بے چینیاں سمیٹ رہےہیں



Monday, February 1, 2021

زندگی میں ہر طرح کے لوگ آتے ہیں کچھ ہمدرد ، مہربان اور کچھ حد سے زیادہ نا مہربان

زندگی میں ہر طرح کے لوگ آتے ہیں کچھ ہمدرد ، مہربان اور کچھ حد سے زیادہ نا مہربان ۔۔۔۔۔

یہ ہمارا امتحان ہوتا ہے اور بحثیت مسلمان ہمیں کسی کی ہمارے ساتھ کئے گئے کسی بھی ناروا سلوک کے باوجود خود کو کینہ یا نفرت سے بچانا ہے ، grudges سے محفوظ رکھنا ہے ، مہربان کے لئے سراپا دعا بن جانا ہے اور نامہربان کی تکلیف دہ یادوں کو بھلانے کی کوشش کرنی ہے اور بھلائی نہ بھی جا سکیں تو ان سب یادوں کو اکٹھا کر کے  ذہن کے ایسے حصے میں دفن کر دینا ہے جس کو ہم کبھی نہ چھیڑیں ، اس حصے میں جھانکیں بھی نا جہاں وہ تکلیف دہ رویے یا جملے رکھے ہیں ۔۔۔۔۔

 جب تک انسان ان تکلیف دہ رویوں کو  دہراتا رہتا ہے ، ایک تو وہ خود کی اذیت کا سامان کرتا رہتا ہے اور دوسرے اسکا دل کبھی صاف نہیں ہو سکتا ، اور جو دل کینہ سے یا نفرت سے یا کسی مسلمان کے بارے میں منفی سوچ سے لبریز ہو گا ، وہاں اللہ نہیں آ سکتے اس دل میں ۔۔۔۔

اگر اللہ کی محبت حاصل کرنی ہے تو دل سے کینہ نکالنا لازم ٹھہرا 

اگر بات رشتے داری کی ہو تو دل سے معاف کرنا اور دل۔کو صاف کرنا اور بھی بڑھ کر ضروری  ٹھہرا 

لیکن ۔۔۔۔۔احتیاط سے 

حدیث کا مفہوم ہے کہ مومن ایک سوراخ سے دو بار نہیں ڈسا جا سکتا 

دل سے کینہ۔نکالیں لیکن خود پر ظلم نہ کریں 
بار بار ایک ہی دھوکہ نہ کھائیں ، سنبھل کر چلیں 
جو تعلق تکلیف دہ بن جائے اس کو توڑتے نہیں ، محدود کر دیتے ہیں ، خاص سے عام کر دیتے ہیں،   مسکرا کر ملیں ، سچے دل سے ، اچھا مشورہ دیں ، حوصلہ رکھتے ہوں تو  دعا میں شامل کر لیں 
اگلے کی خیر خواہی بھی چاہیں لیکن خود کو ڈی گریڈ کئے بغیر ، استعمال ہوئے بغیر،  dignity کے ساتھ 
I dont hold grudges ۔۔۔۔۔۔
You just become irrelevant to me 
یہاں irrelevant کا مطلب تعلق توڑنا نہیں اور نہ ہی کسی کو ڈی گریڈ  کرنا بلکہ اس کا مطلب ہے کہ اب آپ کی باتوں کو میں نے سر پر سوار کرنا چھوڑ دیا ، آپ کو اور آپ کی باتوں کو  لیکر پریشان ہونا چھوڑ دیا ۔۔۔۔۔ خاص سے عام ،  بہت عام کر دیا !!


Allaahul Musta'aan" is a beautiful statement

"Allaahul Musta'aan" is a beautiful statement..
Allah is Al-Musta'aan. Allah alone is worthy of seeking help, and only in all matters of life His support needs to be found.
Remember that if whole of people gather to "benefit" you, they can do you nothing but the good that Allah (for you) had foreordained. And if they gather themselves together to "harm" you, they would have nothing else to harm you but the things Allah had foreshadowed against you. 
.
If you find yourself in situations that are not possible.. don't panic, don't lose hope, don't get disturbed.. leave it to Allah, take a seat and let Allah do the rest.. remember you're asking the One Who just have to say "Kun" and it is ❤



today, i have opened my journal, again. and i have found the traces of you in my words, the words i wrote for you, and to you

دلوں کی الجھنیں ، بڑھتی رہیں گی،
اگر کچھ مشورے، باہم نہ ہونگے۔
/
today, i have opened my journal, again. and i have found the traces of you in my words, the words i wrote for you, and to you. the words, in which you are alive. i don't have you in my hands now, for what you did was infatuation, for what i did was love, so you are in my heart, while i am in the corner of your mind, or maybe not even there.
/
زمانے بھر کا غم اور اک ترا غم،
یہ غم ہوگا تو کتنے غم نہ ہونگے۔
/
do you remember the streets we walked on, without holding hands because we touched each other without touching. you walked right next to me and said you will not break my heart. you said my heart was your home, where you feel warm and loved. 
/
اگر تو اتفاقاً ، مل بھی جائے ،
تری فرقت کے صدمے، کم نہ ہونگے۔
/
i wrote you 12 letters. each letter had a name. to me, you have multiple names. i have written multiple poems on you after you. even when now I don't see you, I feel you, and then, the pain makes me write. what I write, people relate with it, and then send it to their loved one, while I smile, and think of my loved one, who ran away from me, because i was too broken to be loved.
/
محبت کرنے والے کم نہ ہونگے،
تری محفل میں لیکن، ہم نہ ہونگے۔
/
to you, my love was not needed. you didn't need it, because you had and have so many people to love you. you are worthy of that love. you deserve that love. i am not complaining, i love you nonetheless, as its said,
Darling,
You will never be unloved by me,
You are too well tangled in my soul.
but, some day, maybe in the morning, maybe right in middle of a rainy day, maybe while passing through the place you and I first met, maybe while laughing with your friends, the corners of your mind will think of me, your lips will curl up into an smile and, you will think of all the love i gave, 
and was willing to give.
/
حافظ میں ان سے جتنا بدگماں ہوں ،
وہ مجھ سے اتنے برہم نہ ہونگے۔



کیا آپ ان سات سوالوں کے جواب جانتے ہیں؟



سوال نمبر1
جنت کہاں ہے؟ 
جواب:
جنت ساتوں آسمانوں کے اوپر ساتوں آسمانوں سے جدا ہے،
کیونکہ ساتوں آسمان قیامت کے وقت فنا اور ختم ہونے والے ہیں،
جبکہ جنت کو فنا نہیں ہے،
وہ ہمیشہ رہے گی،
جنت کی چهت عرش رحمن ہے.

سوال نمبر 2:
جہنم کہاں ہے؟ 
جواب:
جہنم ساتوں زمین کے نیچے ایسی جگہ ہے
جس کا نام "سجین" ہے.
جہنم جنت کے بازو میں نہیں ہے،جیسا کہ بعض لوگ سوچتے ہیں.
جس زمین پر ہم رہتے ہیں
یہ پہلی زمین ہے،
اس کے علاوہ چھ زمینیں اور ہیں
جو ہماری زمین کے نیچے ہماری زمین سے علیحدہ اور جدا ہیں.

سوال نمبر 3:
سدر ة المنتهی کیا ہے؟
جواب:
سدرة عربی میں بیری /اور بیری کے درخت کو کہتے ہیں،
المنتہی یعنی آخری حد،
یہ بیری کا درخت وہ آخری مقام ہے
جو مخلوقات کی حد ہے.
اس سے آگے حضرت جبرئیل بهی نہیں جا پاتے ہیں. 
سدرة المنتهی ایک عظیم الشان درخت ہے،
اس کی جڑیں چهٹے آسمان میں
اور اونچائیاں ساتویں آسمان سے بھی بلند ہیں،
اس کے پتے ہاتهی کے کان جتنے
اور پهل بڑے گهڑے جیسے ہیں،
اس پر سنہری تتلیاں منڈلاتی ہیں ،
یہ درخت جنت سے باہر ہے.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے حضرت جبریل علیہ السلام کو اسی درخت کے پاس ان کی اصل صورت میں دوسری مرتبہ دیکھا تها،
جبکہ آپ صلى الله عليه وسلم نے انہیں پہلی مرتبہ اپنی اصل صورت میں مکہ مکرمہ میں مقام اجیاد پر دیکها تها.

سوال نمبر 4:
حورعین کون ہیں؟ 
جواب:
حور عین جنت میں مومنین کی بیویاں ہوں گی،
یہ نہ انسان ہیں نہ جن ہیں اور نہ ہی فرشتہ ہیں،
اللہ تعالیٰ نے انہیں مستقل پیدا کیا ہے،
یہ اتنی خوبصورت ہیں کہ اگر دنیا میں ان میں سے کسی ایک کی محض جھلک دکھائی دے جائے،
تو مشرق اور مغرب کے درمیان روشنی ہو جائے.
حور عربی زبان کا لفظ ہے ،
اور حوراء کی جمع ہے،
اس کے معنی ایسی آنکھ جس کی پتلیاں نہایت سیاه ہوں اور اس کے اطراف نہایت سفید ہوں.
اور عین عربی میں عیناء کی جمع ہے
اس کے معنی ہیں بڑی بڑی آنکھوں والی.

سوال 5:
ولدان مخلدون کون ہیں؟
جواب:
یہ اہل جنت کے خادم ہیں،
یہ بهی انسان یا جن یا فرشتے نہیں ہیں،
انہیں اللہ تعالیٰ نے اہل جنت کی خدمت کے لئے مستقل پیدا کیا ہے،
یہ ہمیشہ ایک ہی عمر کے یعنی بچے ہی رہیں گے،
اس لیے انہیں "الولدان المخلدون" کہا جاتا ہے.
سب سے کم درجہ کے جنتی کو
دس ہزار ولدان مخلدون عطا ہوں گے.

سوال نمبر 6:
اعراف کیا ہے؟ 
جواب:
جنت کی چوڑی فصیل کو اعراف کہتے ہیں.
اس پر وہ لوگ ہوں گے
جن کے نیک اعمال اور برائیاں دونوں برابر ہوں گی،
ایک لمبے عرصہ تک وہ اس پر رہیں گے
اور اللہ سے امید رکهیں گے کہ اللہ تعالیٰ انہیں بھی جنت میں داخل کردے.
انہیں وہاں بهی کهانے پینے کے لیے دیا جائے گا،
پهر اللہ تعالیٰ انہیں اپنے فضل سے جنت میں داخل کردےگا.

سوال نمبر 7:
قیامت کے دن کی مقدار اور لمبائی کتنی ہے؟
جواب:
پچاس ہزار سال كے برابر.

جیسا کہ قرآن مجید میں ارشاد ہے:
*تعرج الملئكة و الروح اليه في يوم كان مقداره خمسين الف سنة.*

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
"قیامت کے پچاس موقف ہیں، اور ہر موقف ایک ہزار سال کا ہو گا."

جب آیت
*"یوم تبدل الأرض غیر الأرض و السماوات"*
نازل ہوئی
تو
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم سے پوچھا کہ
"یا رسول اللہ جب یہ زمین و آسمان بدل دئیے جائیں گے تب ہم کہاں ہوں گے"؟

آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:

"تب ہم پل صراط پر ہوں گے. 
پل صراط پر سے جب گزر ہوگا
اس وقت صرف تین جگہیں ہوں گی
1.جہنم 
2.جنت
3.پل صراط"

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:
"سب سے پہلے میں اور میرے امتی پل صراط کو طے کریں گے."

*پل صراط کی تفصیل*

قیامت میں جب موجودہ آسمان اور زمین بدل دئے جائیں گے
اور پل صراط پر سے گزرنا ہوگا
وہاں صرف دو مقامات ہوں گے
جنت اور جہنم.

جنت تک پہنچنے کے لیے
لازما جہنم کے اوپر سے گزرنا ہوگا.

جہنم کے اوپر ایک پل نصب کیا جائے گا،
اسی کا نام" الصراط "ہے،
اس سے گزر کر جب اس کے پار پہنچیں گے
وہاں جنت کا دروازہ ہوگا،
وہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم موجود ہوں گے
اور اہل جنت کا استقبال کریں گے.

یہ پل صراط درج ذیل صفات کا حامل ہو گا:

1- بال سے زیادہ باریک ہوگا.

2- تلوار سے زیادہ تیز ہو گا. 

3- سخت اندھیرے میں ہوگا،
اس کے نیچے گہرائیوں میں جہنم بهی نہایت تاریکی میں ہوگی.,
سخت بپهری ہوئی اور غضبناک ہوگی. 

4- گناہ گار کے گناہ اس پر سے گزرتے وقت مجسم اس کی پیٹھ پر ہوں گے،
اگر اس کے گناہ زیادہ ہوں گے
تو اس کے بوجھ سے اس کی رفتار ہلکی ہو گی،
اللہ تعالیٰ ہمیں اس صورت سے اپنی پناہ میں رکھے.
اور جو شخص گناہوں سے ہلکا ہوگا
تو اس کی رفتار پل صراط پر تیز ہوگی.

5- اس پل کے اوپر آنکڑے لگے ہوئے ہوں گے
اور نیچے کانٹے لگے ہوں گے
جو قدموں کو زخمی کرکے اسے متاثر کریں گے.
لوگ اپنی بد اعمالیوں کے لحاظ سے اس سے متاثر ہوں گے.

6- جن لوگوں کی بے ایمانی اور بد اعمالیوں کی وجہ سے ان کے پیر پهسل کر وہ جہنم کے گڑهے میں گر رہے ہوں گے
ان کی بلند چیخ پکار سے پل صراط پر دہشت طاری ہو گی.

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم پل صراط کی دوسری جانب جنت کے دروازے پر کھڑے ہوں گے،

جب تم پل صراط پر پہلا قدم رکھ رہے ہوگے
آپ صلی اللہ علیہ و سلم تمہارے لیے اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہوئے کہیں گے"
یا رب سلم، یا رب سلم"

آپ بهی نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے لیے درود پڑهئے:
اللهم صل وسلم على الحبيب محمد. 
لوگ اپنی آنکھوں سے اپنے سامنے بہت سوں کو پل صراط سے گرتا ہوا دیکھیں گے
اور بہت سوں کو دیکھیں گے
کہ وہ اس سے نجات پا گئے ہیں.
بندہ اپنے والدین کو پل صراط پر دیکهے گا
لیکن ان کی کوئی فکر نہیں کرےگا،
وہاں تو بس ایک ہی فکر ہو گی کہ کسی طرح خود پار ہو جائے.

روایت میں ہے کہ
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا قیامت کو یاد کر کے رونے لگیں،

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے پوچھا:
عائشہ کیا بات ہے؟

حضرت عائشہ نے فرمایا: مجهے قیامت یاد آگئی،
یا رسول اللہ کیا ہم وہاں اپنے والدین کو یاد رکهیں گے؟
کیا وہاں ہم اپنے محبوب لوگوں کو یاد رکھیں گے؟

آپ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا:
ہاں یاد رکھیں گے،
لیکن وہاں تین مقامات ایسے ہوں گے
جہاں کوئی یاد نہیں رہے گا
.(1) جب کسی کے اعمال تولے جائیں گے
(2) جب نامہ اعمال دیئے جائیں گے
 (3) جب پل صراط پر ہوں گے.

دنیاوی فتنوں کے مقابلے میں حق پر جمے رہو.
دنیاوی فتنے تو سراب ہیں.
ان کے مقابلہ میں ہمیں مجاہدہ کرنا چاہیے،
اور ہر ایک کو دوسرے کی جنت حاصل کرنے پر مدد کرنا چاہئے
جس کی وسعت آسمانوں اور زمین سے بهی بڑهی ہوئی ہے. 

اس پیغام کو آگے بڑهاتے ہوئے صدقہ جاریہ کی نیت کرنا نہ بهولیں.

یا اللہ ہمیں ان خوش نصیبوں میں کردیجئے
جو پل صراط کو آسانی سے پار کر لیں گے.

اے پروردگار ہمارے لئے حسن خاتمہ کا فیصلہ فرمائیے. آمین

اس تفصیل کے بعد بھی کیا گمان ہے کہ
وہاں کوئی رشتہ داریاں نبھائے گا،
جس کے لئے تم یہاں اپنے اعمال برباد کر رہے ہو؟

مخلوق کے بجائے خالق کی فکر کرو.
اپنے نفس کی فکر کرو
کتنی عمر گزر چکی ہے اور کتنی باقی ہے
کیا اب بهی لا پرواہی اور عیش کی گنجائش ہے؟



')