Welcome to my blog!

Meet the Author

Blessed with the best _ Alhumdulillah!a million times for every blessing in my life.

Looking for something?

Subscribe to this blog!

Receive the latest posts by email. Just enter your email below if you want to subscribe!

Tuesday, February 2, 2021

ایک دھاگے نما 5cm کی کسی چیز کو اگر ایک مائیکرو سکوپک چیز کے اندر ڈالنے کا کہا جاۓ تو یقیناً آپ کو مشکل پیش آۓ گی ۔

ایک دھاگے نما 5cm کی کسی چیز کو اگر ایک مائیکرو سکوپک چیز کے اندر ڈالنے کا کہا جاۓ تو یقیناً آپ کو مشکل پیش آۓ گی ۔


   لیکن کیا آپ کو معلوم ہے کہ ہمارے سیلز میں جو نیوکلییس موجود ہے اس کے اندر ایک دھاگا نما چیز جو کہ 5cm کا ہے موجود ہے جس کو ہم DNA کہتے ہیں جو کہ ہمارے مکمل جسم کی معلومات اپنے اندر رکھے ہوۓ ہوتا ہے۔ 
آپ کو یہ جان کر ذیادہ حیرانگی ہو گی کہ یہ کس خوبصورتی اور طریقے سے اس میں موجود ہے۔


قدرت نے اس کو ایک چھوٹے سے  سیل جو کہ انسانی آنکھ سے نظر بھی نہیں آتا اس میں رکھنے کے لیے جو نظام بنایا ہے وہ یہ ہے کہ یہ کئ طرح سے ایک دوسرے کے اوپر لپٹا ہوتا ہے یعنی کے coiling ہوئی ہوتی ہے ۔
یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ ایسی کون سی چیز ہے جو اسے اتنی مضبوطی سے کوائل کر کے رکھتی ہے؟


          تو وہ چیز اس میں موجود histone protein ہے ۔ DNA بڑی خوبصورتی سے اس کے اوپر کوائل ہوا ہوتا ہے اور ہر آٹھ histone protein کے اوپر DNA دو بار کوائل ہوا ہوتا ہے۔ اب یہاں یہ بات آتی ہے کہ DNA اور histone protein آپس میں کیسے اتنی مضبوطی سے جڑے ہوتے ہیں کہ وہ ایک چھوٹے سے سیل میں بھی آ جاتا ہے ۔ تو یہاں پھر ہمیں کچھ فورسز دیکھنے کو ملتی ہے جو انکو تھام کے رکھتی ہے ۔جیسے کے آپ جانتے ہیں کہ 
"opposite charges attract each other"
تو ان میں  بھی کچھ ایسے ہی چارجز موجود ہوتے ہیں DNA پر Negative اور پروٹین پر Positive جو ان کے اتنی مضبوطی سے تھام کے رکھتے ہیں۔

یقیناً اللّٰہ کے لیے کچھ بھی ناممکن نہیں اللّٰہ کے ایک "کن" پر وہ سب کچھ ہو جاتا ہے جو ہمارے وہم و گماں میں بھی نہیں ہوتا۔ 

ذرہ سوچے کے جس نے ہمارے جسم کے اندر اس ایک چھوٹی سی چیز کو اتنی خوبصورتی سے رکھا ہے اس نے ہماری زندگی کتنی خوبصورت لکھی ہو گی پر ہم اسے بس بےبسی اور ناامیدی کی اندھی کھائیوں میں دھکیل رہے ہے ہم یہ نہیں سوچتے کہ جس رب نے ہمیں بنایا ہے اس کے لیے کچھ بھی ناممکن نہیں۔ وہ تو بس ہمیں آزماتا ہے تا کہ ہم اسے پہچانے اور اس کے قریب ہو اور اس کی ان بے پناہ نعمتوں کا شکر کرے۔
    پر ہم ناشکری کے ایسے عالم میں ہے کہ اگر وہ نواز دے تو اسے بھول جاتے ہیں اور اگر نا دے تو گلے شکوے کرتے ہیں۔ 



No comments:

Post a Comment

')