سانولی تم جانتی ہو آنکھوں میں بھی شہر بستے ہیں ان میں بھی چراغاں ہوتا ہے ____ ان میں بھی رقص ہوتے ہیں کبھی خوشیوں کے اور کبھی غموں کے ___
لیکن _____
.
تم جب وہ ڈائری پڑھنے کے لیے اپنے ہاتھ میں لو تو دیکھنا.
اس کا ہر صفحہ رنگین ملے گا.... وہ لفظ آنکھوں سے نکلنے والے اشکوں سے دھلا ملے گا___
کچھ لفظ ادھورے ہونگے__اور کچھ باتیں مکمل ہونگی__
اے سانولی ___
اس میں کچھ نظمیں بھی ہیں... وہ مکمل نہیں ہو سکتی وہ کسی کے نام سے شروع ہوئی تھی___
اور وہ نام صرف تمہارا ہے ان آنکھوں میں آج بھی شہر بسا ہے لیکن وہ اب حقیقت نہیں بن سکتا___ اس بستی میں روز زلزلے ہوتے ہیں ___ اور سیلاب آتے ہیں ___
بھلا وہ سیلاب کیسے تو وہ آنسوؤں کے سیلاب ہیں جو شہر اجڑ جاتے ہیں وہاں خواب بہہ جاتے ہیں ۔
No comments:
Post a Comment