ساری ہدایت سامنے ہے لیکن پھر بھی ہم اندھے ہو چکے ہیں۔ قبول کرنے ، عمل کرنے کے لیے تیار ہی نہیں ہیں۔ دل ہر بے معنی چیز کی طرف کھینچتا ہے، نہیں کھینچتا تو اچھائی کی طرف ہی نہیں کھینچتا۔لوگوں کی غلطیاں معاف کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ ان کی معافی پر دل صاف کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ ہمارے دل اندھے اور پتھر ہو چکے ہیں کہ ہم لوگوں کو سخت انداز سے جج کرنے کے عادی ہوچکے ہیں،
انہیں مارجن دینا ہی نہیں چاہتے۔چاہتے ہیں کہ جس نے برا کیا وہ یہیں ہمارے سامنے دنیا کے جہنم میں جلے۔ دلوں کا اندھیرا روح کو اندھا رکھتا ہے، روشنی تو صرف ہداہت پر عمل سے ہی ہو گی۔
No comments:
Post a Comment