سنا ہے گاؤں کا وہ کچا مکان جسکی دیوار کے پیچھے ھم ھر دوشنبے کی دوپہر کو ملا کرتے تھے ،
اس دیوار میں اب دراڑیں پڑچکی ہیں ،
دیوار پر سجے سبز پتے اب زرد رنگ کا روپ دھار چکے ہیں ،
سب کچھ بدل چکا ہے ،
مگر تم ،
تم آج بھی چوری چپکے اس مکان کا چکر لگاتے ھو
دیوار پر لکھے ھمارے ناموں کو تازہ کرتے ھو ،
ناموں کے بیچ جو سرخ دل ھم شوخی سے رنگا کرتے تھے اس دل میں سیاہ رنگ بھرتے ھو ،
آج بھی کچھ چنچل جوڑوں کو اس دیوار کے پیچھے محبت کی اٹھکیلیاں کرتے دیکھ اپنے آنسوؤں کو جذب کرتے ھو ،
آج بھی کتاب ھاتھ میں لیے ھماری پسندیدہ نظمیں اس دیوار کے گوش گزار کرتے ھو ،
آج بھی دیوار کی اوٹ سے
" قلبم میں آگئ " کی آواز سننے کو منتظر رھتے ھو 🖤
No comments:
Post a Comment