میں نے ہمیشہ اس لفظ کا احترام کیا ہے، اور ہمیشہ سے اس ایک لفظ کو سمجھنے کی کوشش کی ہے۔۔ مجھے لگتا تھا دوستی کرنا کوئی مشکل کام نہیں لیکن دوستی نبھانا کوئی آسان کام نہیں تھا میرے لیے۔۔ کیونکہ میں ایسی لڑکی تھی جس کو زیادہ دوست بنانے نہیں آتے، میں ہمیشہ سے بہت دوستوں سے دور رہی، کیونکہ مجھے کسی کے ساتھ منسلک ہونے سے ڈر لگتا تھا، مجھے ڈر تھا کے جس کو دوست کہا ہے وہ مجھے چھوڑ کے کسی اور کو دوست نہ بنا لے، کیونکہ مجھ جیسے خاموش دوستوں کا متبادل بہت جلد مل جاتا ہے۔۔
لیکن میں نے جانا کہ آپ دوستی میں بھی کسی کے ساتھ زبردستی نہیں کر سکتے، میرا دوستی میں اپنے آپ کو پہلے رکھنے والا بھرم اس دن ٹوٹا جب زندگی کے نئے موڑ (یونیورسٹی لائف) میں ایسی دوست ملی جس کی پہلے سے ہی بیسٹ فرینڈ تھی۔۔ وہ ہمیشہ سے میری پہلی ترجیح رہی اور میں اس کی دوستوں میں دوسری ترجیح۔۔
کبھی کبھی دکھ بھی ہوتا تھا، دل کرتا تھا اس سے تھوڑا دور ہو جاؤں، لیکن پھر کچھ ایسا ہوتا تھا کہ ہم دونوں ساتھ ہوتے تھے ، اس کی خوشی اپنی بیسٹ فرینڈ کے ساتھ تھی اور میں اس کی خوشی کو پہلے رکھتی تھی۔۔
اس دوران مجھے احساس ہوا کے دوستی بے غرض بھی ہوتی ہے، میں نے خود کو دوسرے نمبر پہ رکھ لیا، جن باتوں پہ پہلے لڑتی تھی، ان باتوں کو چپ کر کے سہ لیا۔۔ اس دن سمجھ میں آیا کے کچھ رشتوں میں خود کو پیچھے رکھنا پڑتا ہے کیونکہ وہ لوگ، وہ رشتے ہمیں خود سے بھی پیارے ہوتے ہیں۔۔
اور پھر رب ہی تو ہے جو آپ کی پسندیدہ چیزوں پہ آپ کی آزمائش لیتا ہے اور آپ کو اک بار پھر احساس ہوتا ہے کہ رب کے ساتھ دوستی کرنا آسان ہوتا ہے اور انسانوں کے ساتھ دوستی نبھانا اتنا ہی مشکل۔۔
اور آخر میں ڑندگی میں یہی سمجھ آیا ہے کہ دوست کی خوشی میں خوش ہونا ہی دوستی ہے ۔
No comments:
Post a Comment