Welcome to my blog!

Meet the Author

Blessed with the best _ Alhumdulillah!a million times for every blessing in my life.

Looking for something?

Subscribe to this blog!

Receive the latest posts by email. Just enter your email below if you want to subscribe!

Wednesday, November 22, 2017

اثر اس کو ذرا نہیں ہوتا





اثر اس کو ذرا نہیں ہوتا 


رنج راحت فزا نہیں ہوتا 








بے وفا کہنے کی شکایت ہے 


تو بھی وعدہ وفا نہیں ہوتا 








ذکر اغیار سے ہوا معلوم 


حرف ناصح برا نہیں ہوتا 








کس کو ہے ذوق تلخ کامی لیک 


جنگ بن کچھ مزا نہیں ہوتا 








تم ہمارے کسی طرح نہ ہوئے 


ورنہ دنیا میں کیا نہیں ہوتا 








اس نے کیا جانے کیا کیا لے کر 


دل کسی کام کا نہیں ہوتا 








امتحاں کیجئے مرا جب تک 


شوق زور آزما نہیں ہوتا 








ایک دشمن کہ چرخ ہے نہ رہے 


تجھ سے یہ اے دعا نہیں ہوتا 








آہ طول امل ہے روز فزوں 


گرچہ اک مدعا نہیں ہوتا 








تم مرے پاس ہوتے ہو گویا 


جب کوئی دوسرا نہیں ہوتا 








حال دل یار کو لکھوں کیوں کر 


ہاتھ دل سے جدا نہیں ہوتا 









رحم بر خصم جان غیر نہ ہو 


سب کا دل ایک سا نہیں ہوتا 








دامن اس کا جو ہے دراز تو ہو 


دست عاشق رسا نہیں ہوتا 








چارۂ دل سوائے صبر نہیں 


سو تمہارے سوا نہیں ہوتا 








کیوں سنے عرض مضطر اے مومنؔ 


صنم آخر خدا نہیں ہوتا 















No comments:

Post a Comment

')