Welcome to my blog!

Meet the Author

Blessed with the best _ Alhumdulillah!a million times for every blessing in my life.

Looking for something?

Subscribe to this blog!

Receive the latest posts by email. Just enter your email below if you want to subscribe!

Wednesday, November 22, 2017

اب تو گھبرا کے یہ کہتے ہیں کہ مر جائیں گے









اب تو گھبرا کے یہ کہتے ہیں کہ مر جائیں گے 


مر کے بھی چین نہ پایا تو کدھر جائیں گے 








تم نے ٹھہرائی اگر غیر کے گھر جانے کی 


تو ارادے یہاں کچھ اور ٹھہر جائیں گے 








خالی اے چارہ گرو ہوں گے بہت مرہم داں 


پر مرے زخم نہیں ایسے کہ بھر جائیں گے 








پہنچیں گے رہ گزر یار تلک کیوں کر ہم 


پہلے جب تک نہ دو عالم سے گزر جائیں گے 








شعلۂ آہ کو بجلی کی طرح چمکاؤں 


پر مجھے ڈر ہے کہ وہ دیکھ کے ڈر جائیں گے 








ہم نہیں وہ جو کریں خون کا دعویٰ تجھ پر 


بلکہ پوچھے گا خدا بھی تو مکر جائیں گے 








آگ دوزخ کی بھی ہو جائے گی پانی پانی 


جب یہ عاصی عرق شرم سے تر جائیں گے 








نہیں پائے گا نشاں کوئی ہمارا ہرگز 


ہم جہاں سے روش تیر نظر جائیں گے 








سامنے چشم گہر بار کے کہہ دو دریا 


چڑھ کے گر آئے تو نظروں سے اتر جائیں گے 








لائے جو مست ہیں تربت پہ گلابی آنکھیں 


اور اگر کچھ نہیں دو پھول تو دھر جائیں گے 


رخ روشن سے نقاب اپنے الٹ دیکھو تم 


مہر و ماہ نظروں سے یاروں کی اتر جائیں گے 


ہم بھی دیکھیں گے کوئی اہل نظر ہے کہ نہیں 


یاں سے جب ہم روش تیر نظر جائیں گے 


ذوقؔ جو مدرسے کے بگڑے ہوئے ہیں ملا 


ان کو مے خانے میں لے آؤ سنور جائیں گے 


No comments:

Post a Comment

')