محبتوں میں صبر کا ثمر نہیں ہوتا
وہ جانتی تھی
محبت دکھوں کا صحرا ہے
جہاں سراب سی خوشیاں ہیں
اور عذاب سے غم
جہاں ہیں پیاس جدائ کی بے تخاشہ مگر
ملن کی بارشیں ہوتی ہیں جس دیار میں کم
وہ جانتی تھی
محبت خراج مانگتی ہے
وہ جس کو دل کا لہو دے کے جگمگایا ہو
اندھری راہ کے لیۓ وہ چراغ مانگتی ہے
وہ جانتی تھی
محبت وہ رہگزر ہے جہاں
بچھے ہیں کانچ جدائ کے بیشمار مگر
برہنہ پا ہی انہیں پار کرنا پڑتا ہے
غموں کی دھوپ میں جب سائبان کوئ نا ہو
کسی کی یاد کی چادر کو تھان کر خود پر
تمام آہیں دبا کر گزرنا پڑتا ہے
وہ جانتی تھی وفا کا اجر نہیں ہوتا
محبتوں میں صبر کا ثمر نہیں ہوتا
ہجر کی راہ میں ہوتی ہیں بے تخاشہ گھٹن
وہاں کبھی بھی ہوا کا گزر نہیں ہوتا
وہ جانتی تھی مگر پھر بھی روگ لے بیٹھی
کسی کے پیار میں جانے کیوں جوگ لے بیٹھی
وہ جانتی تھی مگر پھر بھی
پیار کر بیٹھی
No comments:
Post a Comment