میرے نصیب نے مجھے کسی پاگل کتے کی طرح کئی بار کاٹا ہے . اتنا کہ اب میں لاشعوری طور پر ، زندگی کے ہر موڑ پر اسکی منتظر ہوتی ہوں کہ اب اِس بار وہ کیسے میرا رستہ کاٹے گا ؟
اس چیزنےمیری زندگی سے میری امیدیں کم سے کم کر دیں . حتی کے اب کوئی خواب ، کوئی اچھائی کی امید ہی نہیں رہی ۔
جو ہو رہا ہے ، سب ٹھیک ہے ۔
جو نہیں ہو رہا وہ بھی ٹھیک ہے ۔
جو مل گیا وہ بھی ٹھیک ہے۔
جو نہیں ملا ، وہ بھی ٹھیک ہے ۔
عمر کا اک بڑا حصہ گزر جانے یا پھر ضائع ہوجانے کے بعد ، آخر میں شاید کہنے کو یہی رہ جاتا ہے . اِس کے علاوہ کچھ کہہ بھی نہیں سکتے ، کچھ کر بھی نہیں سکتے۔
🍁
No comments:
Post a Comment