Welcome to my blog!

Meet the Author

Blessed with the best _ Alhumdulillah!a million times for every blessing in my life.

Looking for something?

Subscribe to this blog!

Receive the latest posts by email. Just enter your email below if you want to subscribe!

Thursday, November 24, 2016

کشور ناہید





کشور ناہید پاکستان کی ادبی حلقوں میں ایک نمایاں مقام رکھتی ہیں ۔ وہ ایک حساس دل کی ملک ہیں ملک کے سیاسی اور سماجی حالات پر اُن کی گہری نظر ہے۔ ایک عرصے سے وہ روزنامہ جنگ میں کالم لکھ رہی ہیں۔ کشور پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹس کی ڈائریکٹر جنرل کے عہدے پر کام کرتی رہی ہیں۔ اس کے علاوہ وہ کئی سال تک ادبی جریدے ماہِ نو کی ادارت کے فرائض بخوبی انجام دیتی رہی ہیں۔ 


آجکل وہ اسلام آباد میں سکونت پزیر ہیں

ابتدائی حالات


کشور ناہید 1940 میں بلند شہر (ہندوستان) میں ایک قدامت پسند سید گھرانے میں پیدا ہوئیں۔ اُن کے والد آٹھویں جماعت میں تعلیم کو خیرباد کہہ دیا تھا۔ وہ راج گھاٹ نرودا کے مینجر تھے۔کشور کے نانا فضل الرحمان وکالت کرتے تھے مگر لڑکیوں کی تعلیم کے قائل نہ تھے۔ کشور کی والدہ صرف قرآن ناظرہ اور بہشتی زیور پڑھ سکیں تھیں۔مگر انہوں نے اپنی اولاد کو تعلیم دلانے کے لئے ہر ممکن کوشش کی۔ کشور کے گھرانے میں عورتیں پردے کی پابند تھیں سات سال کی عمر میں کشور کو بھی برقع پہنا دیا گیا تھا۔



حالات زندگی


ایک قدامت پسند گھٹے ہوئے ماحول میں پرورش پانے والی کشور نے اپنی زندگی کے تمام فیصلے روایت سے ہٹ کر کئے۔ نویں جماعت سے انہوں نے اخبار میں لکھنا شروع کیا۔ میٹرک کے بعد اپنی ضد منوا کر کالج میں داخلہ لیا۔ فرسٹ ایر سے ہی شعر کہنے کا سلسلہ شروع ہوا۔گھر والوں کی شدید مخالفت کے باوجود اُن کا علمی ادبی سفر جاری رہا۔ تعلیمی دور تقریری مقابلوں اور مشاعروں میں حصہ لیتی رہیں اور ان کا کلام ادبی رسائل میں چھپتا رہا۔ پنجاب یونیورسٹی میں معاشیات میں ایم اے کے دوسرے سال میں تھیں جب گھر والوں کو یوسف کامران کے ساتھ اُن کی دوستی کا علم ہوا۔ ایک ایسے گھرانے میں جہاں رشتے کے بھائیوں سے بات کرنا بھی ممنوع تھا وہاں یہ خبر قیامت سے کم نہیں تھی۔ اس جرم کی پاداش میں کشور اور یوسف کا نکاح پڑھوا دیا گیا۔ کشور کی شادی گو کہ پسند کی شادی تھی مگر اُن کے ازدواجی حالات کچھ اایسے خوشگوار نہ تھے۔کشور اور یوسف کے دو صاحبزادے ہیں۔ یوسف کامران 1984میں انتقال کر گئے۔

ادبی خدمات


اُن کا اولین شعری مجموعہ لبِ گویا 1968میں منظرِ عام پر آیا۔ اور اسے خوب پذیرائی بھی ملی


اعزازات

ایوارڈ


آدم جی ایوارڈ (لب گویا ) 1969


(یونیسکو ادب برائے اطفال ایوارڈ(دیس دیس کی کہانیاں)


(کولمبیا یونی ورسٹی (بہترین مترجمہ)


منڈیلا ایوارڈ 1997


ستارۂ امتیاز 2000






کشور ناہید پر لکھے گئے مقالات 


مقالات ایم فل


فہمیدہ ریاض+ کشور ناہید اور پروین شاکر کی شاعری میں عورت کا شعورِ ذات ،شہناز پروین نگران ڈاکٹر روبینہ ترین، بہاءالدین زکریا یونیورسٹی. ملتان ،2004ء


مقالات ایم اے


کشور ناہید- شخصیت اور فن ،محمد افضل شیخ نگران ڈاکٹر انوار احمد، بہاءالدین زکریا یونیورسٹی. ملتان، 1988ء


اُردو کی دو آپ بیتیوں "بُری عورت کی کتھا (کشور ناہید) اور ہم سفر (حمیدہ اختر رائے پوری) کا تجزیاتی مطالعہ ،نادیہ فریال نگران ڈاکٹر قاضی عابد ،بہاءالدین زکریا یونیورسٹی .ملتان ، 2000ء


کتابیات

پاکستانی اہلِ قلم کی ڈائریکٹری مُرتبین فرید احمد + حسن عباس رضا ،اکادمی ادبیات پاکستان .اسلام آباد 1979ء ص 359


تاریخ اور روایات (1975ء-2007ء) ،ڈاکٹر روبینہ ترین + ڈاکٹر قاضی عابد ،ملتان، شعبہ اُردو بہاءالدین زکریا یونیورسٹی ، 2007ء ص ،37،


(کتابیات (کشور ناہید شناسی)


"پاکستانی ادب کے معمار" کشور ناہید - شخصیت اور فن ،ڈاکٹر شاہین مفتی ،اسلام آباد، اکامی ادبیات پاکستان


رسائل


ماہنامہ "ادب لطیف" لاہور 5 ، مئی 1981ء


تاثرات


اپنی شاعری میں ایسے نسوانی جذبات اور مسائل کا برملا اظہار کیا ہے جنہیں بیان کرنا معیوب سمجھا جاتا تھا۔ وہ اپنے آپ کو ایک حقیقت پسند خاتون قرار دیتی ہیں جو حالات یا معاشرے کے جبر کا شکار بننے سے منکر رہی ہیں۔ وہ عورت کے ساتھ روا رکھی جانے والی معاشرتی ناانصافیوں کو لگی لپٹی رکھے بغیر تلخ و ترش سچے الفاظ میں بیان کر دیتی ہیں۔ ایسے میں اکثر ناقدین اُن کی شاعری کو سپاٹ، کھردری اور غنائیت سے محروم قرار دیتے ہیں۔ اُن کی شاعری میں عورت کا وجود اس کا احساس اور اسی کی آواز گونجتی ہے۔


تصانیف

کشور کے کلام کا انگریزی اور ہسپانوی زبانوں میں ترجمہ ہو چکا ہے۔ کشور نے خود بھی کئی کتابوں کا اُردو میں ترجمہ کیا ہے اس کے علاوہ بچوں کے لئے بھی لکھتی رہی ہیں۔


باقی ماندہ خواب


عورت زبانِ خلق سے زبانِ حال تک


عورت خواب اور خاک کے درمیان


خواتین افسانہ نگار 1930 سے1990تک


زیتون


آ جاؤ افریقہ


بری عورت کی کتھا


بری عورت کے خطوط: نا زائیدہ بیٹی کے نام


سیاہ حاشیے میں گلابی رنگ


بے نام مسافت


لبِ گویا


خیالی شخص سے مقابلہ


میں پہلے جنم میں رات تھی


سوختہ سامانیء دل


کلیات دشتِ قیس میں لیلی


لیلی خالد


ورق ورق آئینہ


شناسائیاں رسوائیاں


وحشت اور بارود میں لپٹی



ہوئی شاعری(زیرِ طبع)


No comments:

Post a Comment

')