Welcome to my blog!

Meet the Author

Blessed with the best _ Alhumdulillah!a million times for every blessing in my life.

Looking for something?

Subscribe to this blog!

Receive the latest posts by email. Just enter your email below if you want to subscribe!

Thursday, November 24, 2016

نظیر اکبرآبادی






نظیر اکبر آبادی کا نام شیخ ولی محمد تھا۔ نظیر تخلص رکھ کر شاعری کی۔ (1739-1740)ءمیں دلی میں پیدا ہو‎)ئے۔ ابھی چھوٹے ہی تھے کہ والدہ کے ساتھ آگرہ منتقل ہوگۓ اور محلّہ تاجج گنج میں مقیم ہوۓ۔ ایک مکتب سے عربی اور فارسی کی تعلیم حاصل کی۔ طبیعت میں موزونیت فطرت سے ملی تھی اس لیے شاعری شروع کی۔ نظیر ایک سادہ اور صوفی منش آدمی تھے، ان کی ساری عمر معلمی میں بسر ہوئی۔ وہ قناعت پسند تھے، بھرت پور کے حکمرانوں نے دعوت نامے بھیجے پر انہوں نے قبول نہ کیے۔ وہ کسی دربار سے وابستہ نہیں ہوۓ، آخری عمر میں فالج کی حالت میں مبتلا ہوۓ اور 1830ء میں انتقال کرگۓ۔


شاعری


نظیر اکبر آبادی کی شاعری اپنی علیٰحدہ دنیا رکھتی تھی۔ انہوں نے میر وسودا کی بہارسخن بھی دیکھی اور دبستان لکھنو کی جوانی کا نکھار بھی لیکن ان کی آزاد منشی اور منفرد رنگ طبیعت نے انہیں کسی دبستان کا پابند نہیں ہونے دیا۔


عوامی شاعر


نظیر اکبر آبادی کو بجا طور پر اردو کاپہلا عوامی شاعر تسلیم کیا جاسکتا ہے وہ زندگی کے ہر پہلو پر گہری دلچسپی سے غور کرتے، شدت سے محسوس کرتے اور پھر اسے شاعری کا جامہ پہنا دیتے۔ وہ عوام کے شاعر تھے اور انھیں کے مسائل کو اپنی شاعری کا موضوع بناتے۔ عوامی رنگ رلیوں، چہل پہل، تفریح وغیرہ میں شوق و ذوق سے شریک ہوتے۔ اردو کے دوسرے شعراء کے یہاں فلسفہ ہے، تغزل ہے۔ لفظی و معنوی صنائع ہیں۔ جن سے اہل علم لطف اندوز ہوتے ہیں لیکن ان پڑھ انہیں سمجھ نہیں پاتے کیونکہ ان میں عوام کے دلوں کی دھڑکنیں نہیں ہوتیں۔ نظیر عوام کے شاعر تھے نیز وہ خالص ہندوستانی شاعر تھے۔ وہ ہندو مسلمان سب کے غم و ماتم میں شریک ہوتے۔ عید، شب برات، ہولی، دیوالی، دسہرہ غرض ہر تہوار پر نظمیں لکھتے تھے۔ ایک طرف خواجہ معین الدین چشتی کی 


تعریف کرتے تو دوسری طرف گرونانک کو بھی نذرعقیدت پیش کرتے ہیں۔



No comments:

Post a Comment

')