جب کبھی کبھار کوئی زندگی کا مسافر اپنے ضبط کا دامن پھسلتا دیکھ کر، ٹوٹے دل کے ساتھ__ گناہوں کی پوٹلی لے کر آپ کے پاس آجاۓ اور سامنے پھینک کر کہے کہ بس۔۔۔! اب اور نہیں اٹھائی جاتی __ تو کوشش کیا کریں، اسکو تسلّی تشفی دیں، اسکی ہمّت بندھائیں
اور سمجھیں کہ آپ نےغرور میں نہیں پڑنا، آپ میں اور اُس میں بس اتنا فرق ہے کہ آپکی برائیاں چھپی ہیں اور اسکی کھل گئی ہیں _ بس صرف اتنا سا فرق ۔۔۔
ایک انسان، جب اپنے کردار کے راز آپ کے سامنے کھول دے نہ _ تو آپ پر بڑی زمہ داری آجاتی ہے ۔۔۔
وہ اللّه کا بندا تو اپنا بوجھ ہلکا کرلیتا ہے پر آپ کی آزمائش بڑھ جاتی ہے ۔۔۔
ایک سخت گیر قسم کے خدا کا نقشہ نہ کھینچنے بیٹھ جائیے گا __ اور نہ ہی جہنم کے قصے سنانے لگ جائیے گا ۔۔۔
آپکا میرا کام بس اتنا ہے کہ اُس انسان کو اللّه کے ہونے کا احساس دلانا ہے اور اللّه کے ہونے کا سب سے بڑا احساس ___ اُس کو رحیم اور رحمان ماننا ہے ۔۔۔
بس یہ احساس اُس کے اندر پیدا کرنا ہے کہ کوئی ہے __ کوئی ہے، جو بس محبت ہی محبت ہے ۔۔۔
اُس کے دل کے اندر بس ایک پودا "محبت" کا لگا دیں ____ اللّه سے محبت اور اس کی مخلوق سے محبت کا پودا _ اور بس ____ بس پھر اُس کا سفر آسان ہوجاۓ گا ۔۔۔
اور شاید اُس کے صدقے، آپکا اور میرا بھی ۔۔۔
No comments:
Post a Comment